سلمیٰ بروہی زیادتی کیس،7 ماہ بعد معطل جج کا ڈی این اے ٹیسٹ

161

سہون(مانیٹرنگ ڈیسک)سہون میں سلمیٰ بروہی مبینہ زیادتی کیس میں بالآخر 7 ماہ بعد معطل سول جج امتیاز بھٹو نے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کرا ہی لیا۔عدالت نے انکوائری افسر کی درخواست پر معطل جج کو ڈی این اے کرانے کا حکم دیا تھا جس پر لیاقت یونیورسٹی جامشورو میں ملزم جج نے ڈی این اے کرالیا۔جامشورو میں معطل ملزم جج امتیاز بھٹو کا ڈی این اے فرسٹ سول جج
ایاز قریشی کی نگرانی میں انکوائری افسر مسعود اقبال کی موجودگی میں کرایاگیا۔ڈاکٹر حسین سومرو نے ملزم جج کے خون کے نمونے اور گال کے سوئپ حاصل کیے۔لیاقت یونیورسٹی ذرائع کے مطابق ڈی این اے کی رپورٹ آنے میں ایک ماہ لگ سکتا ہے۔خیال رہے کہ سلمیٰ بروہی زیادتی کیس میں ایڈیشنل سیشن جج 2 رحمت اللہ موریو کی عدالت میں سماعت ہوئی تھی جس میں عدالت نے انکوائری افسر کی درخواست پر ڈی این اے کرانے کا حکم دیا تھا۔سہون کے معطل جج امیتاز بھٹو پر 12جنوری کو سلمیٰ بروہی کواپنے چیمبرمیں زیادتی کانشانہ بنانے کاالزام ہے۔شہداد کوٹ میں سلمیٰ بروہی اور نثار بروہی پسند کی شادی کے لیے گھر سے فرار ہوکر سہون کے ایک گیسٹ ہاؤس میں رہائش پذیر تھے جہاں 13 جنوری 2020 کو لڑکی کے اہل خانہ سہون پہنچے اور دونوں کو پکڑ لیا۔معاملہ پولیس تک جا پہنچا تو پولیس لڑکی کو بیان ریکارڈ کرنے کے لیے سینئر جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے چیمبر میں لے گئی۔ذرائع کے مطابق لیڈی پولیس اور عملے کو یہ کہہ کر عدالت سے باہر نکال دیا گیا کہ لڑکی کا بیان لینا ہے،جج نے لڑکی سے استفسار کیا کہ کیا وہ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے یا شوہر کے ساتھ؟ جس پر لڑکی نے شوہر کے ساتھ جانے پر حامی بھری۔رپورٹ کے مطابق جج نے خوف میں مبتلا لڑکی کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے چیمبر میں لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی۔متاثرہ لڑکی کی شکایت پر سہون پولیس نے لڑکی کا عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ میں میڈیکل کرایا جہاں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔بعدازاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کو معطل کر دیا اور انہیں سندھ ہائی کورٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔8 ماہ سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے باوجود ملزم کا ڈی این اے نہیں ہوسکا ہے جب کہ متاثرہ خاتون بھی اپنے بیان سے منحرف ہوچکی ہے۔