چینی دھمکی! بھارت کو سبق

862

چین نے امریکا کے لیے یہ حکم جاری کر دیا ہے کہ: ’’امریکا فوری طور پر سائوتھ چائنا سی سے نکل جائے‘‘ کیوں کہ چین بھارت کو سبق سکھانے کی تیاری کر چکا ہے۔ اس سلسلے میں EXPRESS (یو کے کا اخبار): چین کی دھمکی کو برطانوی اخبار اس طرح بیان کر رہا ہے کہ: “‘Depart immediately!’ Beijing issues warning to US in South China Sea as tensions explode.
برطانیہ کے اخبار “EXPRESS” نے صاف طور پر بتایا ہے کہ سائوتھ چائنا کے سمندروں میں ’’چین کسی صورت امریکا کی بالادستی تو کُجا اس کا وجود بھی برداشت کرنے کو ہرگز ہرگز تیار نہیں ہے‘‘۔ یہ اُس بیان کا سخت جواب ہے جو امریکی وزیر خارجہ نے دورہ یورپ پر روانہ ہونے سے قبل ائرپورٹ پر رواں ماہ کے شروع میں جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ: ’’وہ سائوتھ چائنا سی میں چین کی بادشاہی اور بالادستی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے امریکا اس طرح کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔
اخبار نے 20اگست 2020 کی اشاعت میں لکھا ہے کہ: “WW3 Warning: China plotting to teach india a less, a border tensions explode.
خطے میں چین اور بھارت کے درمیان جاری جنگ کے بارے میں چین کا کہنا ہے کہ: ’’چین بھارت کو بارڈر کشیدگی کا ایسا سبق سکھانے جارہا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ہے‘‘۔ اس سلسلے میں یہ بتاتا چلوں کہ 20 اگست کو بھارت اور چین کی ویسٹرن کمانڈ کے درمیان ورکنگ گروپ کے اجلاس میں چین نے بھارت کو ایک مرتبہ پھر بتا دیا ہے کہ وہ کسی صورت میں لداخ کو نہیں چھوڑے گا اور اس کے ساتھ ہی چین ’’لداخ اور اورنچل پردیش‘‘ کے درمیان موجود سیکڑوں کلومیٹر سرحد پر نئے محاذ کو کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ قبل ازیں چین نے بھارت کو 930 اسکوائر کلومیٹر کے سرحدی علاقے کو خالی کرنے کو کہا ہے جو ‘‘ایل اے سی‘‘ کے مختلف علاقوں میں پھیلا ہوا ہے۔
“EXPRESS” کا کہنا ہے کہ بھارت چین کشیدگی سے WW3 (ورلڈ وار تھرڈ) کا خدشہ بڑھ گیا ہے اس سلسلے میں امریکی تھنک ٹینک ’’سی ایس آئی ایس‘‘ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک نقشہ بھی جاری کر دیا ہے کہ جس میں دکھایا گیا ہے کہ سائوتھ چائنا کے سمندروں کی تینوں فرضی لائن میں صرف چین کا ’’راج‘‘ نظر آرہا ہے امریکی تھنک ٹینک سی ایس آئی ایس کا کہنا ہے کہ Chinese power projection capabilities in the South China Sea. اس صورت حال کے پیش نظر بیجنگ کی دھمکی بجا ہے کہ امریکا فوری طور پر چین کے سمندروں سے نکل جائے۔ اگر ایسی حالت میں امریکا بھی جنگ میں شامل ہوگیا تو امریکی تھنک ٹینک ’’سی ایس آئی ایس‘‘ کے مطابق ’’WW3‘‘ ہوگی ادھر بھارتی اخبارات کا کہنا ہے کہ ’’چین میانمر سے بھارت کے ایٹمی پلانٹ اور اس کے ایٹمی ہتھیاروں کی جاسوسی کر رہا ہے‘‘۔ اس سلسلے میں بھارت نے رواں ماہ کے شروع میں یہ اعلان کیا تھا کہ بھارت اپنی مشرقی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے ’’دریائے دھرم پترہ کے نیچے سے ایک چار رویا سڑک نکالے گا، یہ سڑک چین کی سرحد تک جائے گی۔ بھارت ان اقدامات سے ’’آسام‘‘ میں جاری آزادی کی تحریک میں پیدا ہونے والی تیزی کو دبانے اور اس کو کچلنے کی کو شش کر رہا ہے۔
اس طرح بھارت کو اپنی مشرقی سرحدوں پر بھی خطرات کی بو آرہی ہے اور اس موقع پر بھارت کو اپنے 50 سال پرانے دوستوں بنگلا دیش، برما کی بہت یاد ستاتی ہو گی۔ جن کے ساتھ بھارت نے دوست بن کر دشمنوں کا سا سلوک کر رکھا تھا۔ چین کی بھارت اور امریکا کو کھلی دھمکی کے بعد بھارتی اخبار The Indian Express کا کہنا ہے کہ: “Scoul can not continue to sit on Fence for the long in the ongoing US-e Hina tug- of- war.
ہم نے اپنی سابقہ تحریروں میں اس بات کا ذکر کیا تھا کہ ’’بھارت کی چین کے ہاتھوں پٹائی اور جنگ کے دوران امریکا، یورپ اور سائوتھ چائنا کے سمندروں میں بھارت کے قریب بھی نہیں آئیں گے۔ اس لیے بھارت کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ’’جنوبی کوریا یا سیول‘‘ کو آواز لگانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ جنوبی کوریا یا سیول کی معیشت کا پہیہ چین سے گھو متا ہے اور جنوبی کوریا کو اس بات سے کچھ لینا دینا نہیں کہ بھارت کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ جنوبی کوریا اور امریکا کے درمیان ہزاروں کلو میٹر کا فاصلہ ہے اور ہوائی جہاز سے بھی یہ فاصلہ بہت طویل ہے اس کے برعکس جنوبی کوریا اور چین کی سرحدیں آپس میں ملی ہوئی ہیں اس لیے جنوبی کوریا کے لیے امریکا سے زیادہ چین کی اہمیت ہے۔ بھارت کے لیے کوئی آگے آنے کو تیار نہیں امریکا اپنے انتخابات، فرانس، بحرِروم میں اور بقیہ یورپی ممالک کو اس بات کا انتظار ہے ہیں کہ دنیا میں ’’بھڑکی جنگ‘‘ کا نتیجہ دیکھ لیں تاکہ وہ آئندہ کی حکمت عملی تیار کریں۔ اس طرح کی صورت حال میں سی ایس آئی ایس کا تھینک ٹینک تبت کے بارے میں بھی بتا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے چین کی بھاری افواج تبت سے بھارت کی جانب پیش قدمی کے لیے تیار ہے۔ بھارت کے لیے یہی بہتر ہو گا کہ وہ پڑوسی ممالک سے خراب حالات کو بہتر بنانے کے لیے بالادستی کے بجائے برابری کی بنیاد پر تعلقات کو بہتر کر ے ورنہ بھارت بحر الکاہل میں ایسا ڈوبے کہ اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہو گا۔ اور امریکا کسی کا ہوا ہے نہ ہوگا۔