بزدار پر وزیراعظم کا حیران کن اعتماد

239

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اعتراض کیا ہے کہ کچھ لوگوں کو مجھ پر وزیراعظم کا اعتماد پسند نہیں۔ مجھ سے میڈیا کا پیار بھی برقرار ہے۔ غالباً وہ میڈیا پر طنز کرنا چاہتے تھے ان کا کہنا ہے کہ وہ لاہور کے مسائل کے حل کے لیے وزارتی کمیٹی بنارہے ہیں جس کی وہ خود نگرانی کرینگے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اپنے انتخاب کے وقت سے لوگوں کی حیرانی اور پریشانی کا سبب بنے ہوئے ہیں جس وقت وزیراعظم نے پنجاب کے وزیراعلیٰ کے طور پر ان کا نام لیا تھا تو سارا ملک خصوصاً پنجاب کی وزارت علیا کے کئی امیدوار حیران رہ گئے تھے۔ پی ٹی آئی میں اختلاف کا بیج بھی اس فیصلے سے پڑا تھا جو آج کل پھل لارہا ہے یا بزدار کے راستے میں کانٹے بڑھا ہے۔ پنجاب میں امن و امان، بدانتظامی، کرپشن، مہنگائی اور عوام پر زیادتیوں کی شکایات بڑھتی جارہی ہیں۔ یہاں تک کہ اختلافات اس حد تک بڑھ گئے تھے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے سب سے مضبوط حلیف مسلم لیگ ن کے چودھری برادران بھی ناراض ہوگئے تھے اور نئے وزیراعلیٰ کے لیے چودھری پرویز الٰہی کا نام بھی سامنے آگیا تھا لیکن ایک بار بھی وزیر اعظم عمران خان پورے اہتمام کے ساتھ پنجاب پہنچے نادیدہ قوتیں بھی حرکت میں آئیں اور عثمان بزدار ہی وزیراعلیٰ برقرار رہے۔ عثمان بزدار نے جس بیان میں یہ شکوہ کیا ہے اس بیان میں اپنی نا اہلی کا اعتراف بھی کیا ہے کہ لاہور کے مسائل دو برس میں حل نہیں ہوسکے اس لیے دو سال گزرنے کے بعد وزارتی کمیٹی بنائی جارہی ہے۔ بزدار صاحب کی اطلاع کے لیے یہ بتانا ضروری ہے کہ کچھ لوگوں کو نہیں اکثریت کو آپ پر وزیراعظم کا اعتماد پسند نہیں اور اب صرف پسند کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ لوگ شک میں پڑ گئے ہیں کہ ایک طرف وزیراعظم کہتے ہیں کہ جو کام نہیں کرے گا گھر جائے گا لیکن عثمان بزدار پھر بھی براجمان ہیں پسند ہو یا نہیں۔