نصرالل? شج?ع ?و ?م س? بچ??? ا?? سال ب?ت گ?ا

283

کراچی: سابق نائب امیر کراچی اور سابق رکن سندھ اسمبلی نصراللہ خان شجیع کو ہم سے بچھڑے ایک سال گزر گیا ، سابق نائب امیرکراچی 2جون 2014 کو بالاکوٹ میں دریائے کہنار کے مقام پر اپنے شاگرد کی جان بچاتے ہوئے دریا کی بے رحم موجوں میں ڈوب گئے تھے۔

نصراللہ شجیع اسکول کے مطالعاتی دورے پر بالاکوٹ گئے تھے جہاں ایک طالب علم سفیان دوران وضو پاؤں پھسل جانے کے باعث دریا میں گر گیا تھا جسے بچانے کے لئے وہ بھی دریا میں کود گئے تھے دریا کے تیز بہاؤ کی وجہ سے استاد اور طالب علم نہ سنبھل سکے اور دریا میں ڈوب کر اپنی جان خداوند تعالیٰ کے سپرد کردی تھی ابھی تک استاد اور طالب علم کی لاشیں نہیں مل سکی ہیں ۔

نصراللہ شجیع 1972 کو کراچی میں پیداہوئے دور طالب علمی سے ہی جمعیت سے وابستہ ہوگئے اور طلبہ سیاست میں اہم کردار اداکیا جامعہ کراچی سے انٹرنیشنل ریلیشن میں ماسٹر کیااور خود کو جماعت اسلامی سے منسلک کرتے ہوئے عملی سیاست میں اپنا کردار اداکیا ۔

آپ1996 سے 1998 تک اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم رہے اس کے علاوہ جمعیت کے مختلف عہدوں پر فایز رہے کچھ عرصےجماعت اسلامی ضلع شرقی کے امیر رہے 2002 کے عام انتخابات میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے حلقہ 116 سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئےاور سندھ اسمبلی میں متحدہ مجلس عمل کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرکی حیثیت سے ذمے داریاں انجام دی جون 2014 میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر بنے ۔

نصراللہ شجیع بے باک شعلہ بیان اور بہترین مقرر تھے زمانہ طالب علمی میں جمعیت کے تحت ہونےوالے تقریری مقابلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے ۔

کراچی میں عثمان پبلک اسکول سے منسلک تھے اور کیمپس 13 میں پرنسپل کے عہدے پر فائز تھے۔

سابق نائب امیر کراچی کی لازوال قربانی کے اعتراف میں انہیں بعد از مرگ صدارتی تمغہ شجاعت سے نوازا گیا جبکہ عثمان اسکول کے کیمپس 13 کو ان کے نام سے منسوب کردیا گیا ہے ۔

نصراللہ شجیع کی بہادری اورقربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ وجاوید رہیں گے ۔