جوڈیشل مجسٹریٹ نے ڈاکٹر ماہا علی شاہ خودکشی کیس میں نامزد ملزم عرفان قریشی کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا۔
منگل کے روز سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو گرفتار ملزم عرفان قریشی کو پیش کیا گیا اور ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا۔تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ کیس میں نامزد دیگر ملزمان وقاص اور جنید مفرور ہیں۔
گزشتہ روز ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے والد آصف علی شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ بیٹی کو بلیک میل کیا جارہا تھا اور اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جنید، ڈاکٹر عرفان اور وقاص سمیت ایک منظم گروہ نے ان کی بیٹی کو پہلے نشے کی لت پر لگایا، پھر بلیک میل کیا اور دھمکیاں دیں جو میری بیٹی کی موت کی وجہ بنا۔
آصف علی شاہ کا کہنا تھا کہ میڈیا پر ماہا کی والدین سے ناراضی کا بتایا جارہا ہے، سب سے پہلے اسپتال وقاص آیا جس نے خودکو ٹیکنیشن بتایا، پھر جنیدآیا۔ان لوگوں نے ڈاکٹر سے ایم ایل رپورٹ تبدیل کروائی، ہم صدمے میں تھے اور اپنا ہوش وحواس نہیں تھا، پھر ہم گاؤں چلے گئے۔
آصف علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بیٹی کو نوکری کر کے پڑھایا، حادثے سے چار روز قبل میں اپنی بیٹی کو اسپتال چھوڑ کرگیا، میری بیٹی کو بلیک میل کیا جا رہا تھا، میری بیٹی کو جنید نے بلیک میل کیا، اس نے میری بیٹی کا برا حال کیا، اس نے ماہا کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ میری بیٹی کے ساتھ جو ہوا، اس نے اپنی دوستوں کے ساتھ شیئر کیا تھا، ڈاکٹر ماہا سے متعلق کسی کو سامنے نہیں لاؤں گا، اکیلے قانونی جنگ لڑوں گا، میری بیٹی چلی گئی لیکن لوگ اپنی بیٹیوں کو جنید جیسے لوگوں سے بچائیں۔
آصف شاہ نے اپنی مرحوم بیٹی کی چیٹس اور ایک آڈیو بھی میڈیا سے شیئر کی جس میں ماہا اپنی دوستوں سے خود پر ہونے والے تشدد اور دیگر زیادتیوں کا ذکر کررہی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی نے گولی مار کر خودکشی کرلی تھی۔