ہیلی کاپٹر کی ساخت کو اگر دیکھا جائے تو بظاہر لگتا ہے کہ اس کا کسی بھی طرح ہوا میں اُڑنا ناممکن ہے لیکن اسی ساخت کے پیچھے جو میکینزم چھٌپا ہوا ہے وہی اس ہیلی کاپٹر کی اُرنے کی صلاحیت کا دارومدار ہے۔
ہیلی کاپٹر جسے انگریزی میں helicopter کہا جاتا ہے، دراصل heli یعنی یونانی کے helix بمعنی گردش سے اور copter لفظ pteron بمعنی بال و پر سے مل کر بنا ہے۔
تمام ہوائی جہازوں کے برعکس ہیلی کاپٹر کے پر حرکت کرتے ہیں۔ ان کے پر گھومنے والی پلیٹ کی شکل کے بنے ہوتے ہیں۔ ہوا کی لہریں ان بلیڈز کی بالائی اور زیریں سطح سے ٹکرا کر گزرتی ہیں۔ ہوا کے اس قسم کے کٹائو کے نتیجے میں کم دبائو(low pressure) کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ لہذا پیلی کاپٹر کی اٹھان یا معلق رہنا برقرار رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کو اڑان بھرنے کی لیے دن وے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
فضا میں بلند رہنے کے لیے گردش کرنے والے پروں کے مخصوس زاویے (certain angle) سے قابو میں رکھا جاتا ہے۔ بڑے گردش کرنے والے پروں کے زاویوں کو بڑھا کر اٹھان میں اضافہ کیا جاتا ہے اور اسی طرح اٹھان میں کمی کے لیے بڑے پروں کے زاویوں میں بھی کمی کی جاتی ہے۔
چنانچہ کشش ثقل غالب آجاتی ہے اور ہیلی کاپٹر زمین کی طرف آنا شروع ہو جاتا ہے۔ چھوٹے پر جو دم کے ساتھ نصب ہوتے ہیں ان سے توازن برقرار رکھا جاتا ہے۔