سعودی نظام کے خاتمے کا عزم

401

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سودی نظام کے خاتمے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور اس کی سربراہی مفتی تقی عثمانی کے سپرد کی ہے۔ مفتی تقی عثمانی وفاقی شریعت کورٹ کا اس وقت حصہ تھے جب سود کی حرمت کے حوالے سے فیصلہ دیا گیا تھا اور پاکستانی معیشت کو سود سے پاک بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔ ان کی موجودگی سے سودی نظام کے خاتمے کی جانب یقینی پیش رفت ہوگی اور ان کی رہنمائی میں یقیناً یہ کمیٹی درست سمت میں کام کرے گی۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے وہ اراکین یقیناً اللہ کی جانب سے اجر کے مستحق ہوں گے جنہوں نے یہ کمیٹی قائم کی لیکن ان کے اس اقدام کو ہر شعبۂ زندگی کی جانب سے سراہا جانا چاہیے اور ان کی حمایت کرنی چاہیے۔ اراکین قومی اسمبلی نے اس خیال کا اظہار کیا کہ سود اللہ اور رسولؐ کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ اس سے جان چھڑائی جائے۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ سرکاری ڈپازٹس کو سودی بینکوں سے نکال کر اسلامک بینکنگ میں منتقل کیا جائے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ اسلامی بینکنگ سو فیصد اسلامی نہیں لیکن اس جانب قدم تو بڑھ رہے ہیں۔ اگر حکومتیں اپنے تمام ڈپازٹس اسلامی بینکوں اور اسلامی اکائونٹس میں جمع کراتیں تو اسلامی بینکنگ کو ہونے والی 9 فیصد کامیابی اب تک 50 فیصد ہو چکی ہوتی۔ ابھی تو قائمہ کمیٹی نے کمیٹی بنائی ہے اگر یہ کمیٹی دوبارہ سود کے خاتمے کے فیصلے سنائے تو قائمہ کمیٹی اپنا مطالبہ اسمبلی میں رکھے گی اور پھر وہاں یہ مطالبہ غت ربود ہو جائے گا۔ لیکن پھر بھی اس جانب کام کرتے رہنا چاہیے۔