راولپنڈی(وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر گزشتہ روز یوم نفاذ اردو منایا گیا۔ملک کے بڑے شہروں میں مذاکرے اور تقریبات منعقد کی گئیں۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی راولپنڈی اور ادبی تنظیم خوشبو کے زیر اہتمام ضلعی دفتر سید مودودی ؒ بلڈنگ میں ایک خصوصی مذاکرے کااہتمام کیا گیا تھا۔ جس کی صدارت جماعت اسلامی پنجاب شمالی کے جنرل سیکرٹری اقبال خان نے کی۔ جبکہ اس موقع پر معروف ادیب ٗشاعر اور کالم نگار ڈاکٹر زاہد حسن چغتائی ٗممتاز صحافی ٗمصنف اور ریزیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ جنگ راولپنڈی محمد حنیف خالد ٗکالم نگارپروفیسر ساجد حسین ملک ٗصدرتحریک نفاذ اردوراولپنڈی مرزا تجمل حسین جرال ٗجنرل سیکرٹری جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی سید عزیر حامد ٗبیورو چیف روزنامہ نوائے وقت راولپنڈی عزیزعلوی ٗحکیم احمد سہارنپوری ٗسابق ایم پی اے حنیف چوہدری ٗکالم نگا ر چوہدری لیاقت علی پوسوال ٗمفتی خالد عمران خالد ٗ پروفیسر عطا اللہ دینپوری اور صدر ادبی تنظیم خوشبو ملک محمداعظم نے بھی اظہار خیال کیا۔اقبا ل احمد خان نے کہا کہ 1973ء کے آئین میں طے کیا گیا تھا کہ اردو ہماری قومی زبان ہوگی اور حکومت کو اگلے دس سالوں میں اس سلسلے میں ضروری لوازمات اور جملہ امور کو مرتب و مکمل کرنے کا وقت دیا گیا تھا مگر افسوس کہ بعد میں آنے والی ہر حکومت نے اس سلسلے میں لیت و لعل سے کام لیا اور مدت کو آگے بڑھاتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی اور سرکاری زبان کی ترویج و اشاعت اور سرپرستی کے بغیرملکی ترقی بے معنی ہے۔ اردو کو سرکاری زبان بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر ملک گیر اور زور دار تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر زاہد حسن چغتائی نے کہا کہ تحریک پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اردو کا بڑا اہم اور بنیادی کردار رہا ہے۔مگر افسوس کہ قیام پاکستان کے بعد برطانیہ کی تیار کردہ سول اور فوجی بیوروکریسی نے اردو کے نفاذ میں ہمیشہ رکاوٹیں ڈالی ہیں۔وہ نہیں چاہتے کہ غریبوں اور عام افراد کے بچے بھی آ گے آئیں اور افسر بنیں۔محمد حنیف خالد نے کہا کہ میں نے جاپان اور چین کے قائدین سے ان کی ترقی کے متعلق سوال کیا تو دونوں کا یہی جاب تھا کہ ہم نے اپنی قومی زبان کو ترقی دی۔ انگریزی ٗفرانسیسی اور جرمن سمیت دیگر اہم لٹریچر کو اپنی قومی زبان میں منتقل کیا ۔ قومی نصاب کو اپنی زبان میں پڑھا گیا۔ سید عزیر حامد نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اردو کو قومی اور سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا۔ انہوں نے ڈھاکا میں بھی جا کر اعلان کیا کہ اردو ہی ہماری قومی زبان ہوگی۔ عزیز علوی نے کہا کہ مقابلے کے تمام امتحان اردو میں ہونے چاہیں۔ صوبائی حکومتیں مقامی زبانوں کی سرپرستی کریں۔