جنگی تیاریاں اور فوج کا اضافی بوجھ

311

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوج کو جنگی تیاریاں بڑھانے کا حکم دے دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی بدلتی صورتحال کے پیش نظر مسلح افواج حربی تیاریوں میں اضافہ کریں ۔ ففتھ جنریشن اور ہائبرڈ ہتھیاروں کو ناکام بنانا ہو گا ۔ معاصر اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ کور کمانڈرز کانفرنس نے بھارتی دہشت گرد گروپوں کے زیر استعمال وار فئر اور جھوٹی خبروں سے سیاسی اور فوجی لیڈر شپ کو ٹارگٹ کرنے پر تشویش بھی ظاہر کی گئی ہے ۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کثیر الجہتی جنگ جاری ہے ۔ سرحدی خلاف ورزی جاری ہے اور جاسوس نیٹ ورک بھی کام کر رہے ہیںاور سوشل میڈیا کے ذریعے خبروں کا حملہ الگ کیا جا رہا ہے ۔اس اعتبار سے پاکستان کو کئی سمتوں سے حملوں کا سامنا ہے ۔ آرمی چیف نے جنگی صلاحیت بڑھانے کا حوالہ دیا ہے لیکن پاکستان میں جو صورتحال ہے وہ کسی قسم کی جنگ کی صورت میں تباہ کن ہو گی۔ پاکستان میں حکمراں جس قسم کی جنگ میں اُلجھے ہوئے ہیں وہ ویسے بھی غیر صحتمند ہے جبکہ آرمی چیف نے جس خطرے کا اظہار کیا ہے اور جو حقائق ہیں وہ یہی بتاتے ہیں کہ ایسے خطرات کی موجودگی میں حکمراں نہایت بچگانہ حرکتیں کر رہے ہیں جو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے ۔ جس روز آرمی چیف جنگی تیاریوںمیں اضافے پر زور دے رہے تھے اسی روز پنجاب کے پانچویں آئی جی کی تبدیلی پر حکمران بغلیں بجا رہے تھے ۔ دوسری طرف حکومت نیب گٹھ جوڑ کے تحت آصف زرداری اور نواز شریف کے خلاف کارروائی بھی کر ڈالی ، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی پر فرد جرم ور نواز شریف کو اشتہاری قرار دے کر دائمی وارنٹ جاری کر دیئے گئے۔ جب کہ سابق وزیراعظم نوا زشریف کی جائداد کی تفصیل بھی طلب کر لی ہے۔ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اس کا آئی جی پنجاب کی تبدیلی سے بھی گہرا تعلق ہے حکومت کی خواہش آئی جی کے ذریعے شریف خاندان کا سخت گھیرائو کرے جب کہ آئی جی یہ کام کرنے کو تیار نہیں۔ آرمی چیف کو اس بات کا نوٹس بھی لینا چاہیے اس کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان ایک بار نہیں کئی بار کھل کر یہ کہہ چکے ہیں کہ فوج حکومت کے ساتھ ہے۔ فوج ہمارے پیچھے ہے حکومت اور فوج ایک پیج پر اور اپوزیشن بھارت کے پیج پر ہے۔ گویا حکومت کی پشت پر فوج ہے اور وہ دو سال میں پانچواں آئی جی تبدیل کرنے کی پشت پناہی فوج کررہی ہے وزیراعظم کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے کہ فوج کون کون سے کاموں میں ان کے پشت پناہی کررہی ہے یا کم از کم فوج یہ وضاحت کردے کہ فوج حکومت کے ہر الٹے سیدھے کام میں اس کی پشت پر نہیں اور نہ ہی کسی غلط کام میں فوج اس کی پشت پناہی کرے گی یا اس پیج پر آئے گی۔ بھارت جیسے عیار اور طاقتور دشمن سے نمٹنے کے لیے سب سے پہلے ملک کے اندر صفوں کو درست کرنا ہوگا۔ جہاں تک ہائبرڈ اور جھوٹی خبروں کا تعلق ہے تو اس کے لیے بھی عوام ہیں اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے عوام میں قومی اداروں کے لیے اعتبار بحال ہوگا تو کئی جھوٹی خبر اس کے مورال کو خراب نہیں کر سکتی۔ یہ اعتماد بحال کرنے کے لیے سب سے پہلے فوج بھارتی خلاف ورزیوں کا ایسا مضبوط اور منہ توڑ جواب دے کہ دشمن کے دانت کھٹے ہو جائیں۔ مزید یہ کہ ففتھ جنریشن وار اور سوشل میڈیا کا استعمال بھارتی گروپوں کی جاگیر نہیں ہے پاکستانی بھی یہ کام کر سکتے ہیں اور یقینا کیا جا رہا ہو گا اس میں اس سطح کی مہارت کی ضرورت ہے جس کے ذریعے پاکستانی قوم کو یقین دلایا گیا تھا کہ عمران خان آئیں گے تو تبدیلی آئے گی خوشحالی آئے گی اور ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس آ جائے گا۔ لیکن ہوا یہ کہ سارے چور نیب زدہ لوگ اور گزشتہ حکومتوں میں کرپشن کرنے والے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے یا کروائے گئے اور اب تبدیلی یہ آئی ہے کہ نواز شریف اور زرداری کی قیادت میں لوٹ مار کرنے والے لوگ عمران خان کی زیر قیادت حکومت میں آ گئے ہیں۔ خوشحالی کا حال تو سب دیکھ رہے ہیں آٹا، چینی، دودھ، تیل، سبزی، گوشت۔ کون سی چیز ہے جس کی قیمت نہیں بڑھی اور روزگار نہیں۔ سب سے بڑی یہ بات ہوئی کہ ملک کا لوٹا ہوا پیسہ تو کیا واپس آتا جن پر لوٹنے کا الزام تھا وہی ملک سے باہر چلے گئے۔ اور لوٹنے کا نام نہیں لے رہے، پاک فوج جنگی تیاریوں کے ساتھ ساتھ اپنے اوپر سے یہ اضافی بوجھ اتار دے کہ وہ ان سب کاموں میں حکومت کے ساتھ ایک پیج پر ہے۔