چینیوں کی ارونچل پر دیش آمد

872

بھارت ابھی چینی وزیرِ دفاع جنرل وی فینگ سے مذاکرات کا دُکھ سمیٹ بھی نہیں پایا تھا کہ اچانک بھارتی میڈیا پر یہ خبریں ’’بریکنگ نیوز‘‘ کے طور پر سامنے آنے لگیں کہ ’’اُڑنچل پردیش‘‘ میں چینی افواج داخل ہو رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اُڑنچل پردیش پر چین کو فوج کشی کی اس قدر جلدی کیوں تھی اس کا سِرا گزشتہ سے پیوستہ ہفتے میں ’’لداخ’’ پر ایک تبتی کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا۔ بھارت کے ساتھ ’’امریکی سی آئی اے‘‘ 1948ء سے ایک تبت پلان پر عمل کر رہی ہے لیکن یہ بات ابھی چُھپی ہوئی تھی کہ بھارت ایک لاکھ 50ہزار ’’تبتی افراد پر مشتمل‘‘ اسپیشل فرنٹیر فورس‘ تیا ر کر چکا ہے۔ اس راز کے کھلتے ہی چین نے اس خدشہ کے پیشِ نظر کہ کہیں چینی اور بھارتی تبتی افواج کے ٹکراؤ سے چین میں موجود تبتی بھی چین کے خلاف نہ ہو جائیں فوری طور پر اُڑنچل پر دیش پر حملہ کردیا۔ اُڑنچل پر دیش کا رقبہ 90ہزار اسکوائر کلو میٹر ہے اور آبادی 14لاکھ ہے۔
قبل ازیں 3ستمبر کو چینی وزیرِ دفاع جنرل وی فینگ اور بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ سے مذاکرات بھی بھارت کے لیے ایک بڑی سفارتی شکست تھی جس کے 48گھنٹوں بعد ہی بھارت کو اُڑنچل پردیش جیسے سانحے کا سامنا کرنا پڑا۔ ماسکو مذاکرات کے شروع ہوتے ہی بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے تیز تیز لہجے میں بولنا شروع کر دیا جس کے جواب میں چینی وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت امن چاہتا ہے تو کشمیر سے اپنی افواج کو دور لے جائے ورنہ 50 ہزار بھارتی افواج کی لاشیں اُٹھانے کے لیے تیار ہوجائے۔ بھارت چین کا ہرگز ہرگز مقابلہ نہیں کرسکتا اور اگر اس نے سوچا بھی تو اس کا یہ مطلب لیا جائے گا کہ بھارت کو اپنی افواج سے کوئی محبت نہیں اور بھارت واشنگٹن کی ہدایت پر اپنی افواج کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے اس صورت حال کا بھارت کو بہت زیادہ نقصان ہوگا۔ بھارتی وزیراعظم مودی کہہ چکے ہیں کہ بھارتی سرزمین کے ایک انچ پر کوئی چینی داخل نہیں ہوا تو راج ناتھ کس جنگ کی بات کررہے ہیں۔ یہ تھی چینی وزیر دفاع کی بھارتی وزیر دفاع کو ماسکو اجلاس میں براہ راست دھمکی۔ بھارت اور چینی وزیر دفاع نے 5 ستمبر کو صبح ماسکو میں ایک اجلاس کا منعقد کیا جس میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے میٹنگ شروع ہوتے ہی چینی وزیر دفاع پر گرجنا شروع کردیا لیکن یہ مثال ماسکو میں بھی سچ ثابت ہوئی کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔ بھارت پاکستان چین اور ’’شنگھائی تعاون تنظیم‘‘ کے ارکان ان دنوں ماسکو میں ’’ڈیفنس اینڈ سیکورٹی‘‘ کانفرنس میں شرکت کر رہے تھے۔ بھارتی وزیر دفاع نے گرجنا شروع کیا جواب میں لیکن چینی وزیر دفاع نے بولنا شروع کیا تو بھارت کے وزیر دفاع کو ایک گھنٹہ 20 منٹ تک خاموشی سے چینی وزیر دفاع کو برداشت کرنا پڑا۔ چینی وزیر دفاع نے کہا کہ رواں سال سردی بھارتی افواج کے لیے موت کا پیغام لے کر آئے گی۔ ماسکو میں وزرائے دفاع اجلاس کے بعد راج ناتھ سنگھ یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ چینی وزیر دفاع پر دھونس دھمکی سے کچھ منظور کرلیں گے لیکن ’الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا‘ کے مصداق راج ناتھ سنگھ، سیکرٹری دفاع اجے کمار اور روس میں موجود بھارتی سفیر وینکر تیشن کو اجلاس کے بعد چین سے حقارت، نفرت، بے عزتی کے سوا اور کچھ حاصل نہ ہوسکا۔ اس صورت حال کو بھارتی میڈیا نے کچھ اس طرح بیان کیا ہے کہ:
راج ناتھ سنگھ نے سختی سے چینی وزیر دفاع کو بتایا کہ ’’پی ایل اے دوطرفہ معاہدوں کو تباہ کررہے ہیں اور وہ چین اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے کا کہنا ہے کہ:
China’s aggressive behaviour violates bilateral agreement: Rajnath Singh to Chinese Defence Minister
چین دوطرفہ معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے۔ لیکن اصل حقیقت یہی ہے کہ چین کے وزیر دفاع نے راج ناتھ سنگھ کو سختی سے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر واشنگٹن کے کہنے پر بھارت اپنے پڑوسیوں سے الجھتا رہے گا تو اس کے بدلے میں اس کو لاشوں کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ اس لیے بھارت اپنے پڑوسیوں سے مل کر رہنے کی عادت ڈالے ورنہ دوسری صورت میں اس کو نقصان ہوگا۔ اگر بھارت امن چاہتا ہے تو اس کو فوری طور پر اپنی 50 ہزار افواج کو کشمیری سرحد سے ہٹانا ہوگا۔ اس صورت حال کے بعد چینی وزیر دفاع نے بھارت سے کہا کہ اگر بھارت چین سے دوستی کرے گا تو چین اس کو کویڈ 19 سے نکلنے کا راستہ بتائے گا۔ اس کے بعد بھارتی وزیرِدفاع راج ناتھ سنگھ ماسکو سے ایران پہنچ گئے جہاں انہوں نے ایرانی قیادت سے پاکستان اور چین کے خلاف مدد کے لیے بہت ساری پیشکشیں کیں لیکن ایران نے بھارت کی ہر پیشکش یہ کہہ کر مسترد کر دی کہ وہ ’’سی پیک کے اسٹرٹیجک معاہدے‘‘ میں شامل ہو چکا اور اب وہ پاکستان و چین کے مددِ مقابل کسی صورت میں بھارت کا ساتھ نہیں دے سکتا۔
اس کے علاوہ بھارت کے timesnownews.com کا کہنا ہے کہ:
PLA abducted five people from Arunachal Pradesh’s village, claims Congress MLA amid India-China border tension
اُوڑنچل پردیش کے ’’ایم ایل او‘‘ کا کہنا ہے کہ ’’پی ایل او چینی افواج کے سپاہی‘‘ اُوڑنچل پردیش سے 29 اور 30 اگست کو چند دیہاتیوں کو گرفتار کر کے لے گئے ہیں ان کی رہائی کو یقینی بنایا جائے۔ یہ اور اس جیسی صورت حال سے نہ صرف لداخ اور اُوڑنچل پردیش کے علاقوں میں بھارت کو سامنا ہے بلکہ دوسرے علاقوں میں بھی بھارت واشنگٹن کی ہدایات پر عمل کرنے کی سزا بھگت رہا ہے۔ اس کے برعکس ہفتہ کی صبح صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ بھارت اور چین دونوں ہمارے دوست ہیں اس لیے ہم دونوں کے درمیان تنازعات کو ختم کرانے میں مدد کرسکتے ہیں۔ بھارت کو اپنے 400 مربع کلو میٹر کا علاقہ ہاتھ سے نکل جانے کے باوجود عقل نہیں آرہی کہ چین جس سے امریکا لڑنے سے گھبرا رہا ہے بھارت اس سے کس طرح مقابلہ کر سکتا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران بھارت کا ’’دفاعی بجٹ 71 ارب ڈالر‘‘ ہے اس کے برعکس ’’چین کا دفاعی بجٹ 261 ارب ڈالر‘‘ ہے۔
بھارت کی معیشت جنگ اور کوویڈ 19 کی وجہ سے 24 فی صد گھٹ گئی ہے جب کہ چین کو کوویڈ کے باوجود معیشت میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا لیکن بھارت صرف امریکا کے لیے تباہ و برباد ہونے کو تیار ہے اور ساتھ ہی پورے خطے کو جنگ کے جہنم میں جھونکنے کوشش کررہا ہے۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ: بھارت پاکستان بھی ’’ٹو فرنٹ وار‘‘ کی تیا ری کر رہا۔ جس سے جنگ کے خدشات پاکستان پر بھی منڈلا رہے ہیں۔