پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت توسیع کی درخواست مسترد کرنے کی وجوہات بتا دیں۔
پنجاب حکومت نے وفاقی وزارت قانون کوخط لکھ کر نوازشریف کی ضمانت توسیع کی درخواست مسترد کیے جانے کی وجوہات سے آگاہ کردیا۔
خط میں پنجاب حکومت نے لکھا کہ نوازشریف نےفزیشن کےمعائنےاور لیبارٹری رپورٹس نہیں دی تھیں،18جنوری کوبذریعہ خط نوازشریف کوآگاہ کیاگیا کہ مطلوبہ رپورٹس دی جائیں جواب نہ ملنے پر29 جنوری کو یاددہانی کاخط بھیجا توڈاکٹرعدنان کا جواب آیا، ڈاکٹرعدنان نے اپنے جواب میں کہا جتنی رپورٹس پہلے بھیجی تھیں وہی کافی ہیں۔
پنجاب حکومت نے کہا کہ 6فروری کومیڈیکل بورڈاس نتیجےپرپہنچاکہ دیگررپورٹس کےبغیرکوئی رائےبنانا ممکن نہیں،بارہ فروری کو وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیرقانون کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی،کمیٹی نے نوازشریف کے نمایندوں عطااللہ تارڑ اور ڈاکٹرعدنان کو بھی سنا۔
خط کے مطابق نوازشریف کےنمایندوں نےنئی رپورٹ کے بجائےپرانی رپورٹس پرہی انحصار کیا جس کے بعد پنجاب کابینہ اس نتیجے پر پہنچی کہ ضمانت میں توسیع نہیں دی جاسکتی ، نواز شریف کی درخواست مسترد کرنےسےوزارت قانون اورنیب کو آگاہ کیا تھا۔
نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کیخلاف اپیلوں پر سماعت کل ہوگی۔ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی ضمانت ختم کرنےکی درخواست کی سماعت کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگی۔