بھارت کو کٹہرے میں لایا جائے

331

پاکستان متنازع خطوں کے اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کے لیے ہر قسم کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کی شدید مذمت اور پر زور مخالفت کرتا ہے۔ ایسے یک طرفہ اقدامات امن و آشتی اور تعاون کا خطے میں ماحول پیدا کرنے کے ہمارے مشترکہ مقاصد کے بھی منافی ہیں وزیر خارجہ نے بہت دوٹوک بات کی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ خطے میں کسی بھی جگہ فسطائی نظریات اور پرتشدد قوم پرستی کے دوبارہ سر اٹھانے کو روکنے کے لیے مل کر کام کریں۔ مقبوضہ علاقوں میں غیرقانونی قبضے کے تحت لوگوں کیخلاف ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کی مذمت ہونی چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ اس پس منظر میں پاکستان یو این سلامتی کونسل کی قراردادوں پر من و عن عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ دنیا کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازع علاقوں کی حیثیت تبدیل کرنے کے کسی بھی یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کی مذمت و مخالفت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن، سلامتی اور عالمی ترقی بڑھانے میں اقوام متحدہ کا مرکزی کردار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان‘ خطے اور دنیا کے لیے معاشی خوشحالی کا باعث بنے گا۔ ان کے بقول پرامن اور مستحکم افغانستان خطے اور دنیا میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان طویل عرصہ سے کہتا آرہا ہے کہ افغانستان کے تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیہ ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
اقوام متحدہ کے وضع کردہ چارٹر میں بین الریاستی اور بین المملکتی تعلقات کے لیے پر امن بقائے باہمی کا آفاقی اصول بنیاد بنایا گیا ہے اور رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کسی دوطرفہ مسئلہ کے حل کے لیے جنگ و جدل اور ہتھیاروں کے استعمال سے گریز کریں گے اور اپنے تنازعات دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی راہ اختیار کریں گے۔ اگر اقوام متحدہ کے رکن ممالک اپنے نمائندے عالمی ادارے کے وضع کردہ اس اصول پر کاربند ہوں تو کسی دوطرفہ تنازعے پر جنگ و جدل کی فضا کبھی ہموار نہ ہو۔ اسی طرح اگر رکن ممالک کے مابین تنازعات کے حل کے لیے اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے میں موثر ثابت ہورہا ہو تو کسی بڑے ملک کو اپنی طاقت کے زعم میں اپنے ہی پیدا کردہ کسی مسئلہ پر اپنی من مرضی کا بزور حل نکالنے کے لیے دوسرے متعلقہ ملک پر چڑھائی کرنے کی بھی جرأت نہ ہو۔ بدقسمتی سے اقوام متحدہ کے رکن بعض بڑے ممالک نے شروع دن ہی سے اس نمائندہ عالمی ادارے کو محض اپنی باندی کا درجہ دے دیا اور اپنے مفادات کے خلاف یو این سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی کسی قرارداد پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا۔
کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ حل طلب تنازعات اقوام متحدہ کی اس کمزوری اور بے عملی کے باعث ہی گمبھیر ہوئے ہیں اور آج اسرائیل مقبوضہ فلسطین پر اپنا مکمل تسلط جما چکا ہے تو بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنا ناجائزہ تسلط جماتے جماتے اسے ہڑپ کرنے تک آپہنچا ہے اور اب اس کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیتی آبادی میں تبدیل کرنے اور وہاں ہندوئوں کو غالب ہونے کا موقع فراہم کرنے کے درپے ہے۔ چنانچہ جب اقوام متحدہ کا ادارہ کسی دوطرفہ تنازعے کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں ناکام یا غیرموثر ثابت ہوتا ہے تو پھر ایسے تنازعات کے بزور حل ہی کے راستے کھلتے ہیں اس حوالے سے ویٹو پاور رکھنے والے امریکا کا کردار انتہائی گھنائونا ہے جو پرامن بقائے باہمی کے فلسفہ کو پائوں تلے روند کر اور دوطرفہ تنازعات کے بزور حل کے راستے دکھا کر متعلقہ ممالک کو باہمی جنگ و جدل پر آمادہ کرتا ہے جبکہ ریاستوں کے مابین تنازعات پیدا کرنے میں بھی امریکا کا ہاتھ ہوتا ہے۔ وہ تو جنگ و جدل پر اترے ممالک کو اسلحہ‘ گولہ بارود اور ایٹمی ہتھیار فروخت کرکے دونوں جانب سے منافع کما لیتا ہے جبکہ اس سے علاقائی اور عالمی امن غارت ہو جاتا ہے۔ ہمارے خطے میں بھی امریکا بھارت گٹھ جوڑ نے بھارت کو بدمست ہاتھی بنایا جو پاکستان اور چین کے ساتھ ساتھ اس خطے کے چھوٹے ممالک کے ساتھ بھی مسلسل چھیڑچھاڑ جاری رکھے ہوئے ہے۔ نتیجتاً آج بھارتی ہندو انتہاء پسندی اور جنونیت سے علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔
بھارت کی مودی سرکار نے امریکی شہ پر ہی گزشتہ سال 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی اور اسے جموں اور لداخ کی الگ الگ ریاستوں میں تقسیم کرکے بھارتی اسٹیٹ یونین کا حصہ بنایا اور پھر اپنے اس سراسر ناجائز اقدام کیخلاف کشمیریوں کے متوقع احتجاج کو بزور روکنے کے لیے پوری مقبوضہ وادی کو بھارتی فوجوں کے لاک ڈائون کے ذریعے جکڑ دیا جو گزشتہ 403 روز سے جاری ہے اور مودی سرکار اس کیخلاف دنیا بھر میں ہونے والے احتجاج پر بھی ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ اس کے برعکس اس نے کنٹرول لائن پر پاکستان کیخلاف بھی محاذ گرما رکھا ہے جہاں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر جاری بھارتی فوجوں کی یک طرفہ فائرنگ اور گولہ باری سے سیکورٹی اہلکاروں کے علاوہ سویلینز کی جانیں بھی ضائع ہورہی ہیں۔ گزشتہ روز بھی ایل او سی کے بیدوری سیکٹر میں بھارتی بلا اشتعال فائرنگ سے تین شہری زخمی ہوئے جبکہ پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرکے دشمن کی گنیں خاموش کرائیںکنٹرول لائن اور مقبوضہ وادی میں ایسی بھارتی جارحیت اس کی معمول کی کارروائی ہے جس پر پاکستان مسکت جواب بھی دیتا ہے اور دنیا کی توجہ بھی مبذول کراتا ہے مگر امریکی شہ پر یہ بدمست ہاتھی اپنے جارحانہ عزائم آگے بڑھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا عالمی قیادتوں کو بہرصورت اس کا ادراک ہونا چاہیے۔