قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

265

 

اللہ کی دعوت پر لبیک کہے جانے کے بعد جو لوگ (لبیک کہنے والوں سے) اللہ کے دین کے معاملہ میں جھگڑے کرتے ہیں، اْن کی حجت بازی اْن کے رب کے نزدیک باطل ہے، اور اْن پر اس کا غضب ہے اور اْن کے لیے سخت عذاب ہے۔ وہ اللہ ہی ہے جس نے حق کے ساتھ یہ کتاب اور میزان نازل کی ہے اور تمہیں کیا خبر، شاید کہ فیصلے کی گھڑی قریب ہی آ لگی ہو۔ جو لوگ اس کے آنے پر ایمان نہیں رکھتے وہ تو اس کے لیے جلدی مچاتے ہیں، مگر جو اس پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ یقیناً وہ آنے والی ہے خوب سن لو، جو لوگ اْس گھڑی کے آنے میں شک ڈالنے والی بحثیں کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں۔(سورۃ الشوری:16تا18)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کسی مصیبت کی وجہ سے موت کی تمنا ہرگز نہ کرے اگر اسے ضرور کچھ کہنا ہی ہے تو یوں کہے اے اللہ! جب تک میری زندگی میرے لیے بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب موت میرے لیے بہتر ہو تو مجھے موت دے دے۔ (بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابو داؤد)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ آدمی ہم میں سے نہیں ہے جو چھوٹوں کا خیال نہیں رکھتا، بڑوں کی عزت نہیںکرتا، نیکی کا حکم نہیں دیتا اور برائی سے منع نہیں کرتا۔ (ترمذی)