کراچی (نمائندہ جسارت)اسلامک لائرز موومنٹ کے مرکزی صدر خان افضل ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ملک میں شرعی سزاؤں کے عملی نفاذ سے ہی خواتین و بچوں سے جنسی زیادتی، درندگی و دیگر جرائم کا سد باب ممکن ہے۔ اسلام میں جو سزائیں مقرر کی گئی ہیں اسے سامنے رکھ کر معاشرے کو عبرت دینا ہے تاکہ اس سے معاشرے کی اصلاح اور درندگی سمیت جرائم پیشہ
لوگ عبرت حاصل کریں۔ انہوں نے سانحہ موٹر وے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ملوث درندہ صفت لوگ کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں ایسے لوگوں کوسزائے موت دی جائے۔ اگر اس سے قبل اس درندگی جیسے جرائم میں ملوث ملزمان کو سزائے موت مقرر کر کے اس پر عمل کیا جاتا تو موٹروے لاہور اور کراچی میں مروہ جیسے سانحات رونما نہ ہوتے۔ آئی ایل ایم پاکستان کے صدر نے مزید کہا کہ قانون سازی کرنے کے بعد اس پر عملدرآمد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب و امیر کے لیے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ بعض لوگوں کی جانب سے سخت سزاؤں کے بارے میں مخالفت بے جا اور بے حسی کی انتہا ہے۔ جنسی درندگی کے پے در پے واقعات سے محسوس ہوتا ہے کہ حکومت شہریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اس لیے جنسی درندگی سمیت دیگر جرائم کے خاتمے کے لیے شرعی سزاؤں پر عمل درآمد نا گزیر ہے۔