مسائل نعروں سے نہیں ،عملی اقدامات حل ہوتے ہیں،وزیراعلیٰ بلوچستان

104

کو ئٹہ(نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ صوبے کی پسماندگی کے ذمے دار ہم سب ہیں، وسائل کو صحیح معنوں میں بروئے کار لایا جاتا تو آج صوبے کی حالت بہت بہتر ہوتی، مسائل نعروں سے نہیں واضح سمت متعین کرکے عملی اقدامات سے حل ہوتے ہیں، ذرائع مواصلات کی کمی صوبے کی ترقی میں رکاوٹ ہے،ہم ڈھائی ہزار کلومیٹر سڑکیں تعمیر کرچکے اس سال 3 ہزار کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں جن سے تجارت سے وابستہ لوگوں کو فائدہ ہوگا۔یہ بات انہوں نے پاک افغان سرحد بادینی کے مقام پر ٹریڈ ٹرمینل کے افتتاح کے موقع پرکہی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد سرحدی علاقوں کے عوام کی خوشحالی ہے، اہلیان علاقہ کی دیرینہ خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے بادینی ٹریڈ ٹرمینل کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،بلوچستان کی ترقی کا کریڈٹ صوبائی اور وفاقی حکومت، پاک فوج اور ایف سی کو بھی جاتا ہے جنہوں نے قیام امن کو یقینی بنایا،باڑ کی تنصیب سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب 400ارب روپے کی لاگت کا سی پیک کا مغربی روٹ کا منصوبہ ژوب، کوئٹہ، چمن سے ہوتا ہوا گوادر اور کراچی تک جائے گا تو اپنے ساتھ ترقی اور خوشحالی بھی لے کر آئے گا۔زیراعلیٰ نے چیمبر آف کامرس کے نمائندگان پر زور دیا کہ افغانستان کے تاجروں سے اچھے روابط قائم کرتے ہوئے افغان عوام کو تجارت کی طرف راغب کریں تاکہ وہ اس تجارتی راہداری سے پوری طرح مستفید ہوسکیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ کو منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد وسیم اشرف، صوبائی وزرا میر ضیا لانگو، مٹھا خان کاکڑ، رکن صوبائی اسمبلی مولوی نوراللہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل فیاض حسین شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ علاقے کے قبائلی عمائدین نے تقریب میں شرکت کی۔ علاوہ ازیں جام کمال خان نے کورونا وبا کی موجودہ صورتحال میںپولیس کی خالی اسامیوں پر بھرتی کے عمل میں امیدواروں کی سہولت اور دیگر تمام عوامل کے خصوصی طور پر خیال کے لیے آئی جی پولیس بلوچستان کو ٹیسٹ متعلقہ ضلعوں میں منعقد کرانے ہدایت کردی۔