جیکب آباد، فراہمی آب کے منصوبوں سے متعلق مقدمے کی سماعت

144

جیکب آباد (نمائندہ جسارت) شہریوں کو پانی کی عدم فراہمی اور نامکمل منصوبے کے حوالے سے عدالت میں کیس کی سماعت، بلدیہ کو فراہمی آب منصوبے کے حوالے سے سندھ حکومت ہر ماہ ڈیڑھ کروڑ روپے دیتی ہے، یہ کام نہیں کرتے، ایم ایس ڈی پی کے ایم ڈی کو عدالت میں سندھ حکومت کا خط پیش، فنڈز نہیں ملتے، بلدیہ کا مؤقف، عدالت کا بلدیہ کو تحریری جواب اور ڈی سی سمیت چیئرمین بلدیہ کو خود پیش ہونے کا حکم۔ جیکب آباد کے شہریوں کو پانی کی عدم فراہمی اور برسوں سے جاری فراہمی آب منصوبے کے مکمل نہ ہونے پر فرسٹ سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز لاکھیر کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایم ایس ڈی پی کے ایم ڈی سے عدالت نے استفسار کیا کہ پانی منصوبے کا کام کہاں تک پہنچا، جس پر ایم ڈی نے عدالت کو بتایا کہ جعفر آباد محلے میں کام جاری ہے، جلد کام مکمل کرکے منصوبہ بلدیہ کے حوالے کیا جائے گا۔ جج نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت یہ منصوبہ بلدیہ کو دیا جائے گا، عدالت کو طریقہ کار سے آگاہ کیا جائے۔ ایم ایس ڈی پی کے ایم ڈی نے عدالت کو سندھ حکومت کا خط پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ جیکب آباد کو 2018ء سے فراہمی آب کے منصوبے کو چلانے کے لیے ہر ماہ ڈیڑھ کروڑ روپے جاری کیے جاتے ہیں لیکن یہ کام نہیں کرتے، جس پر بلدیہ کے وکیل نے کہا کہ فنڈز نہیں ملتے۔ بلدیہ کے چیف آفیسر اس حوالے سے اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کرائیں۔ عدالت نے ڈی سی، بلدیہ ایڈمنسٹریٹر اور سی ایم او کو خود اگلی سماعت پر خود پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردیا۔ اس سلسلے میں پانی منصوبے کے حوالے سے شہریوں کے وکیل جی ایم سومرو نے بتایا کہ عدالت میںایم ایس ڈی پی نے وزیر اعلیٰ سندھ کا ایک خط پیش کیا ہے جس میں جیکب آباد کے پانی منصوبے کے لیے ہر ماہ جاری کیے جانے والے 15 ملین کے متعلق بلدیہ سے جواب طلب کیا ہے۔ ڈی سی کے نمائندے کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے ڈی سی کو خود پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔