سپریم کورٹ نے ملزم طلحہ ہارون کو تاحکم ثانی امریکا کے حوالے کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے، ایسے کیسے اپنا شہری کسی کو دے دیں۔
سپریم کورٹ میں ملزم طلحہ ہارون کی امریکا حوالگی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی، جسٹس قاضی امین نے ملزم طلحہ ہارون کو تاحکم ثانی امریکا کے حوالے کرنے سے روکتے ہوئے اٹارنی جنرل اور وزارت خارجہ کے متعلقہ حکام رکارڈ سمیت طلب کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل طارق محمود نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے تو حسین حقانی کو بھی واپس لانے کا حکم دیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے قراردیا شواہد قابل قبول نہیں جب کہ انٹراکورٹ اپیل میں ہائیکورٹ نے جرم کا تعین انکوائری مجسٹریٹ پر چھوڑ دیا ہمیں خدشہ ہے مجسٹریٹ برائے نام کارروائی کرکے ملزم کو امریکا کے حوالے کردے گا۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اگر پاکستان اور امریکا کے درمیان معاہدہ نہیں تو حوالگی کیسے ہوسکتی ہے؟ ویسے تو امریکا جسے چاہتا ہے بغیر معاہدے کے بھی لے جاتا ہے ایسے کون سے شواہد ہیں جن کی بنیاد پر ملزم کو حوالے کیا جائے؟
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے، ایسے کیسے اپنا شہری کسی کو دے دیں، اپنے شہریوں کا تحفظ ضرور کریں گے لیکن قانون کے مطابق۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتے کےلیے ملتوی کردی۔