- 2014ء میں پاکستان کو اس بات کی فکر ہو رہی تھی کہ چین اور بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات سے پاکستان اور بھارت کی کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ کسی کو اس بات کا احسا س تک نہیں تھا کہ 5 اگست 2019ء کو بھارت آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے تاریخ کی سب بڑی غلطی کر بیٹھے گا لیکن اس بات پر یقین کے لیے پختہ ایمان کی ضرورت ہے کہ اللہ کے سوا اس کائنات کا کوئی مالک نہیں ہے۔ جنوری، فروری اور مارچ 2020ء میں بھارت مظلوم کشمیریوں پر کڑ کڑاتی سردی میں تاریخ کے بدترین مظالم ڈھانے میں مصروف تھا اور پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کی باتیں اور سرجیکل اسٹرائیک کے ڈرامے کر رہا تھا۔ اسی دوران اللہ نے مظلوم کشمیرکی آواز سن لی۔ مئی کے آخر میں بیجنگ سے ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرتاہوا چین ’’لداخ، گلوان ویلی سمیت 1000مربع کلومیٹر بھارتی علاقے پر قابض ہو گیا اور اب بھارتی اخبار دی اکنامک ٹائم یہ تازہ خبر دے رہا ہے کہ:
China Deploy 10000 troops on south bank of Pangong Tso,50 battalions Stationed in Ladakh
یہ خبر اس بات کا ثبوت پیش کر رہی ہے کہ چین کا پینگونگ جھیل پر قبضہ مکمل ہو چکاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے اس جھیل کے North Bank پر لداخ ہے جہاں پہلے ہی چینی افواج کی بڑی تعداد موجود ہیں۔ اس جھیل کے مشرق اور مغرب میں بڑے بڑے پہاڑ ہیں۔ اس لیے اس جھیل پر قابض ہونے کے لیے صرف شمال اور جنوب پر قبضہ ضروری ہے۔
بھارتی عسکر ی اخبار ’’The WIRE‘‘ کا کہنا ہے کہ:
What Rajnath Left out “PLA blocks access to 900sq Km of Indian Territory in Depsang
اسی اخبار کا کہنا ہے کہ 6سال قبل ’’مودی‘‘ اور’ ’شی جی پنگ‘‘ کے درمیان بہت بلند و بالا تعلقات کا شور شرابا تھا
Modi, Xi jinping and Six years of Battle for the Psychological High ground
اخبار نے خبر کی تفصیل میں لکھا ہے کہ 2014ء میں بھارتی وزیر اعظم اور چین کے صدر احمدآباد دہلی میں ایک ڈنر کے دوران جھولا جھولتے ہوئے دنیا کو یہ بتاتے رہے کہ چین اور بھارت ایک دوسرے کے قریبی دوست ہیں۔ اخبار نے تصویر بھی شائع کی ہے، لیکن آج بھارت کی سر زمین کو چین نگلتا جارہا ہے۔ عوام اور اخبارت کی شدید تنقید کے بعد بھارت نے ایک مرتبہ پھر امریکا سے رابطہ کیا اور اب یہ بھی اطلاعات آرہی ہیں کہ امریکا ’’F-5‘‘ سُپر سونک ایٹمی میزائیل سے لیس جہاز بھارت کو دے رہا ہے اور اس کے لیے امر یکا اور بھارت میں معمولی مذاکرات کے بعد امریکی انتخاب سے قبل جہاز بھارت کو دینے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ’’بھارت نے امریکا میں مقیم اپنے شہریوںسے کہا کہ وہ 3نومبر کے انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا جوبائیڈن میں سے جس کو پسند کریں ووٹ دیں۔ اس سلسلے میں بھارتی پریس ریلیز امریکا میں بھارتی نژاد شہریوں کو تقسیم کی جا چکی ہے۔
10مئی 2020 کو شائع کالم میں لکھا تھا کہ:
چین نے کہا ہے کہ اگر ایشیا پیسیفک کے ممالک جن میں تائیوان، فلپائن، جاپان، ویتنام جنوبی کوریا، سنگاپور اور انڈیا شامل ہیں کو F-35 بمبار طیارے اگر امریکا نے دیے تو چین اس بات پر آزاد ہوگا۔ کہ وہ Xian H-20 سُپر سونک اور ایٹمی ہتھیار اور میزائل کو سمندر اور فضاء میں داغنے کی صلاحیت رکھنے والے جہاز فوری طور پر اپنے اتحادیوں فراہم کردے۔ اس سلسلے میں چین کے اعلیٰ حکام کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چین نے دسمبر 2019ء کے آخر میں Xian H-20 جہازوں کو اپنے اتحادیوں کو دینے کی تیاریاں مکمل کرلی تھی۔ اس لیے امریکا کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس علاقے کے امریکی اتحادیوں کو ’’F-35‘‘ جہاز فراہم نہ کرے
بھارت کے علاوہ امریکا نے ’’تائیوان‘‘ کو بھی 7ارب ڈالرز کا اسلحہ فراہم کر نے کا اعلان کر دیا ہے۔ جس میں 40کروڑ ڈالرز کے جاسوسی کے آلات بھی شامل ہیں۔ 8اگست 2020ء خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو نے امریکی سیکرٹری صحت الیکس آذر کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تائیوان کو چین کی جانب سے مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ کیونکہ بیجنگ جزیرے پر ایسے حالات قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے جو تائیوان کو اگلا ہانگ کانگ بنا دے گا۔
تائیوان کو اسلحہ دینے کی خبر پر چین نے ایک مرتبہ پھر واشنگٹن حکومت کو خبردار کیا ہے کہ تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے سے چین، امریکا تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ چین کی خارجہ اور دفاعی وزارتوں نے اس منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔ امریکا کی طرف سے تائیوان کو جدید اسلحہ فروخت کرنے کا منصوبہ بالکل حتمی مرحلے تک پہنچ چکا ہے۔ امریکا نے اسی طرح 2010ء میں بھی تائیوان کو تقریباً ساڑھے چھ ارب ڈالر کے ہتھیار بیچے تھے، جن میں ’بلیک ہاک‘ ہیلی کاپٹرز، میزائل دفاعی نظام اور جدید جاسوسی کے لیے مواصلاتی ٹیکنالوجی شامل تھی۔ اس کے ساتھ ہی امریکا نے تائیوان کے سابق انجہانی صدر کی دعائیہ تقریب میں بھی شرکت کا فیصلہ کیا جس پر چینی حکومت شدید ردِ عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تائیوان کو برے نتائج کی دھمکی دی ہے۔ خطے کی خراب صورتحال ہے۔ علاقے میں جنگی حالات کے باوجود پاکستان ہر فکر سے آزاد نظر آرہا ہے۔ پاکستان کو اگر فکر ہے تو یہ کہ یورپی ممالک اور امریکا کو ہر صورت خوش رکھا جائے۔ ’’فیٹف‘‘ بل کی منظوری بھی اس سلسلے کی کڑی ہے، اس بل سے پاکستان اور پاکستانیوں دونوں کو غیر محفوظ بنایا گیا۔ بھارت چین سے بھاری شکست کے باوجود اس فکر میں ہے وہ کسی طرح اپنی عوام کو چین کا غلام نہ ہو نے دے۔ اس کے برعکس پاکستان اپنی بہادُر عوام کو۔ ’’فیٹف‘‘ بل کی منظوری سے دنیا بھر میں بے آبرو کرنے میں مصروف ہے۔