جس روز پاک فوج کے ترجمان نے یہ اطلاع دی کہ گزشتہ ہفتے کی ملاقات میں سیاسی پارلیمانی لیڈروں نے آرمی چیف سے کچھ شکوے کیے جس کے جواب میں آرمی چیف نے ان سے معذرت کی کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔ اس کے بعد ایک نئی خبر آگئی کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر نواز شریف کے معاملے پر آرمی چیف سے دو بار ملے۔ تاہم اس کی تردید مسلم لیگ ن کی رہنما اور نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے کردی اور کہا کہ کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ آرمی چیف نے جب سیاسی رہنمائوں سے ملاقات میں یہ کہا تھا کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں تو ان کا کہنا بجا تھا فوج کو سیاست میں نہیں گھسیٹا جانا چاہیے۔ لیکن گورنر محمد زبیر کی ملاقات کی خبر تو فوج کے ترجمان نے جاری کر دی۔ اگر وہ جاری نہ کرتے تو کیا ہوتا۔ اس طرح فوج کا نام سیاست میں نہیں لیا جاتا۔ سابق گورنر محمد زبیر نے بھی کہا ہے کہ جنرل باجوہ میرے دوست ہیں۔ میں ان سے ملنے گیا تھا لیکن ذاتی حیثیت میں ملاقات کی تھی۔ پارٹی کے لیے کچھ نہیں مانگا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ ترجمان کو یہ خبر جاری کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ محمد زبیر سیاسی رہنما ہیں سندھ جیسے صوبے کے گورنر بھی رہے ہیں وہ یہ بات نہیں سمجھ سکے کہ ترجمان کو ایسا بیان جاری کرنے کی کیا ضرورت پڑی تھی۔ لیکن پوری قوم کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ پارلیمانی لیڈروں سے گزشتہ ہفتے کی ملاقات اے پی سی کے بعد سامنے کیوں لائی گئی۔ دونوں باتیں خود فوج کی جانب سے سامنے لائی گئیں۔ اس حوالے سے آرمی چیف فوج کو سیاست سے بچانے کے لیے اس قسم کی خبریں جاری کرنے کا سلسلہ بند کرائیں۔ وفاقی وزیر شیخ رشید نے درست کہا ہے کہ سیاستدان آرمی چیف سے ملتے رہتے ہیں اگر حقہ بھی ملے تو اس کی خبر جاری کرنا مناسب نہیں فوج بھی موضوع گفتگو بنتی ہے۔