مولانا مودودی ؒ عصرِ حاضر کی سب سے بڑی انسانی تحریک کے سربراہ تھے

91

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام سیدابوعلیٰ مودودی ؒ کانفرنس ناظم شہرحافظ امان اللہ صابر کی زیرصدارت دارالسلام کالونی مدینہ ٹائون میں منعقد ہوئی ۔کانفرنس سے جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹرطارق سلیم، صوبائی نائب امیر پروفیسرمحبوب الزماںبٹ،ضلعی نائب امیر لیاقت علی،علاقہ شرقی کے ناظم میاںحمزہ تجملاوراجمل حسین بدرایڈووکیٹ نے خطاب کیا۔ جبکہ اس موقع پراسلامی جمعیت طلبہ کے جنرل سیکرٹری محمدخلیل الرحمن ،غلام محمدعطا اورنوجوان طلبہ کی کثیرتعدادموجودتھی۔رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا مودودی ؒ حقیقت میں عصرِ حاضر کی سب سے بڑی انسانی تحریک کے سربراہ تھے۔ وہ ایک آفاقی مفکر تھے، اور اصلاح و انقلاب کی جو دعوت انہوں نے دی وہ پوری انسانیت کے لیے تھی۔ ان کی قائم کردہ تنظیم کا مقصد انسان سازی کا ایک عظیم معرکہ سر کرنا تھا۔ ڈاکٹر طارق سلیم نے کہاکہ سید مودودی ؒ کا اصل کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے قرآن و سنت کو تحریکِ اسلامی اور امت کے لیے ہدایت اور روشنی کے منبع کے طور پر پیش کیا اور اس کسوٹی پر حال اور ماضی کی ہر کوشش کو پرکھنے کا درس دیا، اور پوری دنیا کے اندر بالخصوص مغربی تہذیب سے متاثر تعلیم یافتہ نوجوان طبقے کو اسلام کی طرف متوجہ کیا، اور جدید عصری اداروں سے پڑھے ہوئے نوجوانوں کے اندر اسلام کو بحیثیت نظامِ حیات ماننے کی جرأت اور اس کی دعوت اور ارشاد کے لیے اپنی صلاحیتیں کھپانے کا جذبہ پیدا کیا۔ ناظم شہرحافظ امان اللہ صابر نے کہا کہ اس کانفرنس کا بنیادی مقصد اس بات کا تعین کرنا ہے کہ سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ نے اسلامی فکر کے میدان میں کیا کارنامہ سرانجام دیا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا احاطہ بھی کیا جانا چاہیے کہ اکیسویں صدی میں پوری دنیا اور امتِ مسلمہ کو درپیش چیلنجوں سے عہد برا ہونے کے لیے سید مودودی ؒ کے روشن کردہ چراغ کیا روشنی فراہم کرسکتے ہیں۔ دیگر رہنمائوں نے کہاکہ مولانا مودودی ؒ کی 76 سالہ زندگی اس عظیم ملت کے لیے سر چشمہ رہی ہیں۔ مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی ؒ بیسوی صدی کے معروف اسلامی اسکالر، رفیع الشان مفکر اور بلند پایا کے مصنف تھے۔ مولانا مودودی ؒ نے تمام بندگانِ خداتک اسلام کا سیدھا اور سچا پیغام پہنچانے کے لیے اپنی زندگی وقف کردی تھی اور اپنے اس نصب العین کو منظم انداز دینے کے لیے مشہور و معروف تحریک جماعت اسلامی کی بنیاد 1941ء میں ڈالی تھی۔ جو آج دنیا کے تمام ممالک میں پوری یکسوئی اور درد مندی کے ساتھ اقامت دین کی راہ پر گامزن ہے۔ مولانا مودودی ؒ کی کتابیں، تصانیف، تفہیم القرآن، تحریروں اور تخلیقی ایجادوں نے لاکھوںلوگوںکی زندگی پر بہت نقوش چھوڑے ہیں۔ مولانا مودودی ؒ کے فکر و خیالات نے لوگوں کے ذہین میں غور و فکرکا مادہ پروان چڑھایا ہے۔ مولانا کی اسلامی انقلاب کی تحریک بیسوی صدی کے نصف اول میں شروع ہوئی اور صدی کے آخر تک پورے بر صغیر ہند میں پھیل گئی، جس کے دور رس نتائج سے ہم سب آگاہ ہے۔