بھارت دہشت گردوں کا سرپرست

311

بھارت نے امریکا کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کی سرپرستی اور ان کے سہولت کار ملک کے طور پر پاکستان کے خلاف زبردست پروپیگنڈا کر رکھا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کرتا ہے اور اس کی سہولت کاری بھی لیکن امریکیوں کی اس پالیسی کا کیا کریں کہ وہ جس سے دوستی کرتے ہیں ان کی تباہی کا بھی اہتمام رکھتے ہیں چنانچہ بھارت کے خلاف امریکی وزارت خزانہ نے خفیہ فائلز تیار کرکے رکھی ہوئی تھیں اور اب اچانک یہ فائلز سامنے آگئیں جن کے مطابق بھارت کے 44 بینکوں نے دہشت گردوں کو فنڈز فراہم کرنے کے لیے ایک ارب 53 کروڑ ڈالر کی منی لانڈرنگ کی۔ فنانشل کرائمز انفورسمنٹ نیٹ ورک نے بھارت کی جانب سے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت پیش کر دیئے۔ اس کام میں بھارت کے سرکاری اور نجی تمام ہی بینک ملوث ہیں اور یہ بات ممکن نہیں کہ حکومت ان سے لاعلم رہی ہو۔ یوں بھی حوالہ ہنڈی کے معاملے میں تو بھارت خود بہت آگے رہا ہے۔ خود بھارت میں حوالہ کیس مشہور رہا ہے۔ بھارتی بینکوں نے 2011ء سے 2017ء کے درمیان تین ہزار سے زیادہ ٹرانزیکشن کرکے منی لانڈرنگ کی جبکہ آئی پی ایل میں بھی کالا دھن سفید کیا گیا۔ رپورٹ میں 44 کے علاوہ دیگر بھارتی بینکوں کی سرگرمیوں کوبھی مشکوک قرار دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس کام میں نوادرات کے اسمگلرز بھی ملوث ہیں۔ ان بینکوں کی ملکی شاخوں نے فنڈز وصول کیے یا آگے بھیجے۔ یہ بات کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ دہشت گردوں کو فنڈنگ اسی طرح ہوتی ہے اب ایف اے ٹی ایف کے ذریعے دہشت گردوں کے خلاف شکنجہ کسا جا رہا ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا سارا زور پاکستان پر ہے۔ اب جبکہ امریکی وزارت خزانہ کی فائلز کا انکشاف ہو گیا ہے تو ایف اے ٹی ایف کا بھی امتحان ہے کہ وہ بھارت کو کس طرح گرفت میں لے گا جبکہ اس کے ناقابل تردید ثبوت بھی آگئے ہیں۔ اس رپورٹ میں تو یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ نجی بینکوں کے علاوہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے 102 مشتبہ ٹرانزیکشن ہوئیں۔ کچھ عرصہ قبل بھارتی تجزیہ کار پاکستان کو دہشت گردوں کی جنت اور سرپرست وغیرہ کہتے تھے۔ اب پاکستان نے بھارت کو باضابطہ طور پر دہشت گردوں کی ماں قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ذوالقرنین چیمہ نے اس انکشاف پر کہا کہ بھارت منی لانڈرنگ کے ذریعے تمام پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کر رہا ہے۔ اس کا خصوصی نشانہ پاکستان ہے۔ پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کی بھرپور معاونت کر رہا ہے۔ بھارت نے پیشہ ور دہشت گرد گروپوں کی خدمات لے رکھی ہیں۔ ظاہر ہے اس کے لیے اسے رقم کی ضرورت ہے اور یہ رقم اسی طرح حاصل کی جاسکتی ہے۔ بھارتی سٹے باز تو سٹے بازی میں آسٹریلوی کھلاڑیوں کو بھی گھسیٹ چکے ہیں۔ پاکستانیوں سے خود رابطے کرکے ان کے نام بتا دیتے ہیں ان کی تصاریر بھی جاری کر دیتے ہیں اور پاکستان کے خلاف فیصلے بھی کروا دیتے ہیں پھر باقی کام کمزور پاکستانی حکمران اور پی سی سی والے کرتے رہے ہیں۔ فنانشل کرائمز انفورسٹمنٹ نیٹ ورک کی رپورٹ نے بھارت کو ساری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ بھارت اس کالے دھن کے ذریعے پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردی میں ملوث رہا ہے۔ پاکستانی میڈیا اور پاکستانی حکمرانوں میں موجود بھارت نواز لوگ اب اس کا جواب تلاش کریں گے یا بھارت نوازی کے لیے اس کا بھی کوئی سبب پیش کرنے لگیں گے۔ کیونکہ پاکستان میں بھارت کی فنڈنگ سے سیاسی جماعتوں کو حکومت فوج اور مذہب کے خلاف بھڑکانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اب تو پاکستان بھی ایف اے ٹی ایف کے مطالبات تسلیم کر چکا لیکن اگر پاکستانی حکومت اس رپورٹ کی بنیاد پر بھارت کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں لگوانے میں کامیاب ہو جائے تو یہ بڑی بات ہوگی۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں، دفتر خارجہ اور اسٹیبشلمنٹ میں یہ ہمت کیسے آئے گی۔ امریکی وزارت خزانہ کی رپورٹ کا افشا ہونا بھی بے سبب نہیں ہوگا۔ بلکہ یہ بھی عین ممکن ہے کہ بھارت سے کوئی بڑا کام لینے کے لیے اس پر معاشی پابندیوں کی تلوار لٹکائی جائے تاکہ آنے والے دنوں میں اس سے جو کام لینا ہو وہ لیا جا سکے۔ یہ کام سی پیک میں رکاوٹ ڈالنا بھی ہو سکتا ہے۔ اس میں بھارت کو بھی فائدہ ہے اس طرح وہ پاکستان اور چین کو بیک وقت نقصان پہنچائے گا۔ اور بھارت سی پیک کے معاملے میں مخلص نہیں۔ اس معاملے میں وہ کچھ بھی کر سکتا ہے اور کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ امریکا بھارت کو چین کے ساتھ جنگ میں بھی الجھا سکتا ہے تاکہ چین خطے سے باہر نہ نکل پائے۔ بھارت سے یہ سارے کام لینے کے لیے ضروری تھا کہ اس پر کوئی مضبوط دبائو ڈالا جائے منی لانڈرنگ کی رپورٹ کے ذریعے اس کو کنٹرول کرنا آسان کام ہے۔ بھارت میں سٹہ، حوالہ وغیرہ بہت پرانے اسکینڈلز ہیں ایک اعتبار سے بھارت منی لانڈرنگ کا بانی ہے۔ یہ تو حیرت انگیز بات ہے کہ اب تک بھارت اس حوالے سے کسی شکنجے میں نہیں آیا۔ وہ خود دہشت گردی کراتا ہے اور دوسروں پر الزام لگاتا ہے۔ پاکستانی میڈیا پر عوام اور حکومت کو بھی نظر رکھنا ہوگی کیونکہ بھارتی منی لانڈرنگ سے ہر طرف فوائد پہنچائے جاتے ہیں اور پاکستان میں اس کے ہمنوا کم نہیں۔ سوشل میڈیا کے پیچھے پڑے ہوئے ریاستی ادارے مرکزی دھارے کے میڈیا پر بھی نظر رکھیں۔