ناگورنو کاراباخ، آذربائیجان اور آرمینیا کا تاریخی تنازعہ کیوں؟

796

سن 1985 کی دہائی میں  سوویت یونین کے زیر انتظام دو ممالک آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تنازعہ ناگورنو کاراباخ کے علاقے میں ہے جو آذربائیجان کا حصہ ہے اور دار الحکومت باکو سے 270 کلو میٹر (170 میل) مغرب میں اور آرمینیا کی سرحد کےقریب واقع ہے۔

سن 1990 میں آذربائیجان پر نسلی آرمینیائی علیحدگی پسندوں نے باکو کے اس خطے پر قبضہ کرلیا تھا اس جنگ  میں تقریبا 30 ہزار افراد مارے گئے تھے۔

دونوں ملکوں کے درمیان یہ تنازع 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والے بدترین تنازعات میں سے ایک ہے جس کو حل کرنےکیلیے مذاکرات 1994 میں جنگ بندی معاہدے کے بعد بڑی حد تک معطل رہے۔

Armenia uses banned cluster bombs in Nagorno-Karabakh conflict

آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین اس سرحدی علاقے میں فرانس، روس اور امریکا نے امن کی کوششیں کیں اور ثالثی کرائی تاہم امن معاہدے کیلیےآخری اہم کوشش 2010 میں ختم ہوگئی تھی۔

آذربائیجان کے حلیف ترکی نے حالیہ کشیدگی کا ذمہ دار آرمینیا کو قرار دیتے ہوئے باکو کو اپنی ‘مکمل حمایت ‘کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ روس اور فرانس سمیت یورپی ممالک نے دونوں ملکوں سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

جنوبی قفقاز کے یہ ہمسایہ ممالک ایک متنازع علاقے ناگورنو کاراباخ پر قبضے کے لیے ایک دوسرے سے کئی سالوں سے برسرپیکار ہیں۔ یہ علاقہ 1994 کی جنگ کے خاتمے کے بعد آرمینیائی فوج کے کنٹرول میں ہےجس پر آزربائیجان کا بھی دعویٰ ہے۔

سن 2010 میں معاہدوں کے خاتمے کے بعد آرمینیائی اور آزربائیجان کی فوجوں کے درمیان اکثر اس علاقے میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا تاہم موجودہ تصادم 2016 کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوا ہے۔