احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست منظور کرلی اور 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ شہبازشریف کو دوبارہ 13 اکتوبر کو پیش کیا جائے۔
دوران سماعت شہبازشریف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنا کیس خود لڑوں گا۔انہوں نے کہا کہ جج صاحب میرے وکلا نے ہائیکورٹ کو بتایا کہ میرے خلاف نیب کے کسی گواہ نے بیان نہیں دیا، جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ہم جدہ میں تھے، ہم تینوں بھائیوں اور ایک بہن نے جائیداد کو تقسیم کیا۔
اپوزیشن لیڈر کے دلائل پر جج احتساب عدالت نے سوال کیا کہ یہ جو آپ نے مجھے تفصیلات دیں، یہ نیب کو بتائیں؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ یہ بولتے نہیں، نیب کے تفتشی افسر گھنے بنے ہوئے ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ یہ کتابچہ پیش کر رہے اسے رکارڈ کا حصہ بنا دیا جائے جس پر شہباز شریف نے کتابچے کو رکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت دے دی۔
کل شہباز شریف سے پوچھا گیا لیکن انھوں نے واضح کیا کہ وہ کچھ نہیں بتائیں گے، شہباز شریف نے کہا کہ میں کوئی جواب نہیں دوں گا شہباز شریف نے کہا کہ سب کچھ پہلے بتا چکا ہوں۔
فاضل جج کا شہباز شریف سے مکالمہ ہوا ، فاضل جج نے کہا کہ اگر آپ کھڑے کھڑے تھک گئے ہیں تو بیٹھ جائیں ، آپ نے جو اچھے کام کیے یہ نیب کو بھی پتا چلنے چاہییں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ نیب کو علم ہے لیکن وہ بیچارے خاموش ہو جاتے ہیں، نیب والے گھنے بنے ہوئے ہیں۔
ابتدائی دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔