جماعت اسلامی کراچی نے شہر کے حقوق کے لیے مارچ کیا اور تحریک کا باقاعدہ آغاز کردیا۔ اکتوبر میں کراچی میں حقوق کے حوالے سے ریفرنڈم ہوگا جب کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے وعدے کے مطابق کراچی کے مسئلے کو قومی مسئلہ بنا کر سینیٹ میں 13 مطالبات پر مشتمل قرار داد جمع کرادی۔ ان میں کوٹا سسٹم ختم کرنا، کے الیکٹرک کی لوٹ مار بند کرنا، کراچی کے پانی کے لیے کے فور منصوبہ مکمل کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ کراچی کو میٹرو پولیٹن سٹی کا درجہ دینے اور فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کا بھی نکتہ شامل ہے۔ سراج الحق نے حافظ نعیم کے اس مطالبے کو بھی اپنی قرار داد کا حصہ بنایا ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی جائیں۔ ان کے مطالبات انوکھے نہیں ہیں۔ سراج الحق نے سرکلر ریلوے شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور خصوصاً شہر میں پانچ ہزار جدید بسیں چلانے کا دیرینہ مطالبہ دہرایا ہے۔ اس سے کراچی کا ٹرانسپورٹ کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہوگا۔ جب کہ صنعتی شہر کو بجلی، گیس اور پانی کی مسلسل فراہمی کی بنیادی ضرورت پوری کرنے کا مطالبہ بھی ان کی قرار داد میں شامل ہے۔ اگرچہ صرف کراچی سے اس کا تعلق نہیں لیکن طلبہ یونینز کی بحالی اور تعلیمی فیسوں میں کمی سے بھی ملک میں حصول علم میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔ سینیٹر سراج الحق جماعت اسلامی کراچی کی دعوت پر حقوق کراچی مارچ سے خطاب کرنے آئے اور یہ وعدہ کرکے گئے تھے کہ وہ کراچی کا مقدمہ وفاق میں لڑیں گے۔ اور انہوں نے سینیٹ سیکرٹریٹ میں قرار داد جمع کرادی ہے۔ سرج صاحب کے پی کے سے سینیٹر ہیں اور سینیٹرز کا کام ہوتا ہے کہ اپنے صوبے کے عوام کے مسائل اُجاگر کریں۔ لیکن کراچی چوں کہ منی پاکستان ہے یہاں کے پی کے، پنجاب، بلوچستان، کشمیر، گلگت بلتستان، اندرون سندھ ہر جگہ کے لوگ رہتے ہیں تو ان کی نمائندگی ان تمام صوبوں کے سینیٹرز کو کرنی چاہیے تھی لیکن سراج الحق نے صرف کراچی کی نہیں پورے پاکستان کی نمائندگی کا حق ادا کیا ہے۔ حافظ نعیم بھی صرف کراچی کے نہیں منی پاکستان کے حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کے مطالبات تسلیم ہوئے اور جرأت مند قیادت کے آنے سے کراچی میں مقیم ملک بھر کے لوگ مستفید ہوں گے اور ترقی کا ثمر ملک بھر میں پھیلے گا۔