شاہ عبدالطیف بھٹائی کا عرس،سخت سیکورٹی کے انتظامات

120

بھٹ شاہ (نمائندہ جسارت) عظیم صوفی بزرگ شاہ لطیف کا سالانہ عرس بھٹ شاہ میں عقیدت و احترام کے ساتھ ان کی آخری آرام گاہ بھٹ شاہ میں منایا جارہا ہے۔ عرس کے موقع پرسندھ حکومت نے ملک بھر میں جاری کورونا وائرس کے پیش نظر عرس کو سرکاری سطح پر ملتوی کردیا ہے، زائرین اور عقیدتمندوں کو شہر میں داخلے سے روکنے کے لیے شہر کے داخلی وخارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ برصغیر کے عظیم صوفی بزرگ شاہ لطیف کا سالانہ 277واں عرس مبارک ان کی آخری آرام گاہ بھٹ شاہ میں منایا جارہا ہے، ملک بھر میں جاری کورونا کی لہر کے پیش نظر سندھ حکومت کی جانب سے شاہ لطیف کے عرس کی تقریبات کو محدود کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، عرس کے موقع پر ملک بھر سے شاہ لطیف کے عقیدتمندوں اور زائرین کی آمد ہوتی ہے، عرس کے موقع پر زائرین کو روکنے کے لیے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی بھای نفری تعینات کی گئی ہے۔ سندھ حکومت کے عرس کو منسوخ کرنے والے اعلان کے باوجود ملک بھر سے شاہ کے عقیدتمند اور زائرین بھٹ شاہ پہنچ گئے ہیں۔ دوسری جانب ایس ایس پی مٹیاری آصف احمد بگھیو کا کہنا تھا کہ شہر کے افراد کو شناخی کارڈ دکھا کر داخلے کی اجازت ہوگی، دور دراز سے آنے والے زائرین و عقیدتمندوں کے داخلے پر مکمل طور پر پابندی ہوگی۔ شہر کے داخلی وخارجی راستوں پر 400 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب شاہ لطیف کے قائم مقام سجادہ نشین سید خاور حسین شاہ لطیفی نے راگاہی فقیر سید جمن شاہ لطیفی، سید فیض عباس کے ساتھ عرس کا غیر سرکاری طور پر افتتاح کیا۔ سجادہ نشین نے ایس او پیز کے تحت درگاہ پر حاضری دے کر چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ شاہ لطیف ایک مفکر اور شاعر کے ساتھ ایک ولی اللہ بھی تھے، جنہوں نے اپنے رسالے میں امن و محبت اور عالم انسان کو آپس میں بھائی چارے کا درس دیا، ان کے فلسفے پر عمل پیرا ہوکر ملک کو امن کا گہوارا بنایا جاسکتا ہے۔ شاہ لطیف کے سجادہ نشین نے سندھ حکومت کے ملک میں جاری کورونا وائرس کے پیش نظر شاہ لطیف کے عرس کو منسوخ کرنے والے کا خیر مقدم کیا کیونکہ انسانی جانیں زیادہ قیمتی ہیں۔ زائرین و عقیدتمند عرس کے بعد آر اپنی حاضری دے سکتے ہیں۔ محکمہ اوقاف نے اپنی روایتی نااہلی دکھائی کہ شاہ کے عرس پر ان کے مزار پر بھی کوئی چراغاں نہ کرسکی، جو ایک نامناسب رویہ ہے۔ عرس منایا جائے یا نا لیکن ان کے دربار سے سالانہ لاکھوں روپے بٹورنے کے باوجود بھی وہ ان کے عرس کے دن سے غافل رہی، جس کی مذمت کرتا ہوں۔