کوئٹہ (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ سود کا خاتمہ کر کے ملک میں اسلامی حکومت قائم کریں گے، نوجوانوں کو معیاری تعلیم اور باعزت روزگار دے کر اسلامی نظام نافذ کیا جائے گا، سودی معیشت، بھاری سودی قرضے، بدعنوانی نے ہمارے ملک کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ بلوچستان کو بے حس حکمرانوں، بدعنوان عناصر نے تباہ کرکے رکھ دیا ہے، صوبائی دارالحکومت کے عوام کو پینے کا پانی میسر نہیں۔ دیہات میں بجلی، پانی، روزگار اور تعلیم وصحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے، حکومتی بے حسی، عدم توجہ بلوچستان کے بڑے شہر بھی پسماندہ دیہات بن رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی دفتر میں وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب حضرت محمدؐ کی امت کو بہترین امت قرار دیا ہے۔ یہ اس لیے قرار دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس دنیا پر اللہ اور اس کے رسولؐ کے نظام کا نفاذ کیا جائے۔ بحیثیت مسلمان ہمارا یہ فرض ہے کہ آقا دو جہاں کے لائے ہوئے نظام کی خاطر اپنی بھرپور صلاحیت اور توانائی لگائیں، ناقص حکومتی کارکردگی، بدعنوانی، بدامنی اور بدترین مہنگائی کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی، پڑھے لکھے نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لیے مایوسی، ناامیدی کا شکار ہیں، ہر طرف رشوت، بدعنوانی، اقرباء پروری اور اسامیوں کی فروخت جاری ہیں۔ پڑھے لکھے اہل نوجوانوں کے بجائے پارٹی جیالوں کو یا پھر اسامیاں برائے فروخت کی منفی پالیسی پر عمل ہورہا ہے، جس کی وجہ سے ہر طرف اندھیر نگری ہے۔ جماعت اسلامی امید کی کرن، تبدیلی کا راستہ اور مسائل کے حل کیساتھ اسلامی نظام کا نفاذ کرے گی۔ بلوچستان کے مظلوم عوام نے ہر الیکشن میں صوبے کے تمام سیاسی، مذہبی پارٹیوں کو آزما لیا مگر کسی نے بھی عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اسلامی نظام نافذ ہوا، عوامی مسائل حل ہوئے اور نہ ہی ایسی تبدیلی آئی کہ جس میں عوام کو انصاف مل سکے۔ حکومتی لوٹ مار، بے حسی، امریکی غلامی وسودی معیشت کی وجہ سے اشیاء خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ مہنگائی و بے روزگاری کی شرح میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ آٹے، گھی، چینی اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی چیزیں غریب عوام کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں۔ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے والے اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے بجائے ان کیخلاف کررہے ہیں، جس کی وجہ سے مہنگائی وبے روزگاری انتہا کو پہنچ گئی ہے۔