چین امریکا سمندری جنگ، نئے امیرِ بحر کا تقرر

566

دنیا بھر میں جنگوں کا سلسلہ جاری ہے اور امریکا بحرالکاہل میں اس کی تیا ری بہت عرصے سے کر رہا ہے۔ مئی 2018ء میں واشنگٹن سے اعلان کیا گیا کہ امریکا پیسیفک کمانڈ کا نام تبدیل کرکے ’’امریکا ہندو پیسیفک کمانڈ‘‘ کر رہا ہے جس میں بھارت کا کردار کلیدی ہوگا۔ امریکا کے مطابق امریکا پیسیفک کمانڈ کا مقصد بحر الکاہل کے انتہائی وسیع تر علاقے کی سلامتی کے امور پر نگاہ رکھنا ہے۔ اس کمانڈ میں شامل فوجی اور سویلین ملازمین کی تعداد 3لاکھ 75 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ اور اب یہ کمانڈ پوری طرح بحرالکاہل میں کام کر رہی ہے۔
امریکا چین کے ساتھ بحری جنگ کا آغاز رواں سال کے شروع میں کر چکا تھا لیکن کوویڈ 19- کی وجہ سے اس میں کچھ تاخیر ہو ئی، اب جیسے جیسے امریکی انتخابات کے دن قریب آرہے ہیں بحرالکاہل میں جنگ شروع کرنے کے لیے امریکا بے تاب ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے وائس ایڈمرل امجد خان نیازی کو پاک بحریہ کا سربراہ مقرر کردیا ہے۔ صدر مملکت کی منظوری سے ایڈمرل امجد خان نیازی بطور نیول چیف 6 اکتوبر کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ موجودہ نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی کی مدتِ ملازمت اکتوبر 2020 میں ختم ہورہی ہے۔ خطے میں جنگی صورتحال اور پیشہ ورانہ کیرئیر کو دیکھتے ہوئے محمد امجد خان نیازی کو بحریہ کی کمانڈ کا سونپا جانا ایک اہم اقدام ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تین دسمبر کو بھارت کے ساتھ سخت تنائو کے دوران محمد امجد خان نیازی نے پاکستانی فلیٹ کی کمانڈ کی اس دوران پاکستانی فلیٹ نے اپنی سمندری حدود میں بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا اور ایڈمرل امجد نیازی کی زیرِ کمان پاکستانی فلیٹ نے بھارتی آبدوز کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔ بھارتی آبدوز کی آمدکا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں تھا کہ پاکستان کے پانیوں میں بدامنی پھیلا ئے اور پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔ ایڈمرل محمد امجد خان نیازی ف آف اسٹاف آپریشن سی او ایس او بھی رہے ہیں اور اپنی گراں قدر خدمات کے باعث ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز اور ستارہ بسالت بھی حاصل کیا۔ واضح رہے کہ وائس ایڈ مرل محمد امجد خان نیازی نے 1985 میں پاک بحریہ کی آپریشنز برانچ میں کمیشن حاصل کرکے اپنی سروس کا آغاز کیا تھا۔ وہ آرمی کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد اور بیجنگ یونیورسٹی چائنا کے گریجویٹ ہیں۔
محمد امجد خان نیازی کا تقرر ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پورے خطے میں امریکا اور بھارت کی بحری جنگی تیاریاں عروج پر ہیں، ان تمام تیاریوں میں بھارت کی شمولیت کا مقصد پاکستان کو بحری جنگ میں کمزور کرنا ہے۔ امریکا پیسیفک کمانڈ ملنے کے بعد بھارت نے پاکستان کے جہازوں کی اسکریننگ شروع کر دی جس میں تجارتی جہاز بھی شامل تھے اور اپنے آپ کو بحرالکاہل کا چودھری سمجھنے لگا۔ لیکن ’’بکرے کی ماں کب تک خیر مناتی‘‘ کے مصداق بھارت اب چھرے کے نیچے آگیا ہے۔ امریکا کے لیے اب ایشیا پیسیفک میں زیادہ بھاری لشکر کے ساتھ اپنا عسکری توازن برقرار رکھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا جارہا ہے اس لیے امریکا نے بھارت کو چین کے آگے قربانی کا بکرا بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس سے کہا ہے کہ وہ ایشیا پیسیفک میں کمانڈ سنبھال لے۔ لیکن تین ماہ گزرنے کے بعد بھی بھارت کچھ نہیں کر سکا۔
جولائی میں ہم نے اپنے لکھا تھا کہ چین نے ایشیا پیسیفک میں فوری طور پر 80ہزار میٹرک ٹن وزنی دیو ہیکل بحری بیڑہ اْتار دیا ہے۔ امریکا چین کے ساتھ بھی سکندرِ اعظم کا طرزِ عمل اپنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ سکندرِ اعظم کا طرزِ عمل یہ تھا کہ وہ ایک جانب دھونس دھمکی اور دوسری جانب دنیا کو بے وقوف بنانے کے لیے عبادت گاہوں کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کر تا تھا، یہی کچھ امریکا بھی کر رہا ہے۔ یورپ کے دورے کے دوران ’’مائیک پومپیو‘‘ ویٹیکن سٹی پہنچ گئے۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ: پومپیو چین کے خلاف اپنے اور اتحادیوںکے لیے ویٹیکن سٹی سے مدد کی درخواست کر دی لیکن پوپ نے فوری طور پر پومپیو سے ملنے سے انکار کر دیا۔ پوپ کا کہنا ہے امر یکی حکومت پوپ سے ملاقات کو سیاسی مقاصد کے استعمال کرے گی اس سلسلے میں، فاربز نیو ز کا کہنا ہے کہ: pope refuses meeting with pompeo
یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف اسٹیٹ کی پریس ریلیز کا کہنا ہے کہ: China’s Empty Promises in the south China sea
’’جنوبی چین کے سمندر میں چین کے خالی وعدے ہی وعدے ہیں‘‘۔
اس کا مطلب یہ ہے چین جنوبی چین کے سمندر میں اپنی طاقت کے بارے میں جو کہہ رہا ہے اس میںکو ئی حقیقت نہیں ہے۔ اسی طرح Star Stripesکا کہناہے کہ: بغیر پائلٹ کے ہوائی جہاز جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بڑی لڑائی دیکھی تھی اب وہ سمندری راستے (ساؤتھ چائنا کے سمندروں) میں جارہے ہیں۔ اسی طرح the eurasian times کا کہنا ہے کہ: Not Over Taiwan, This Is Where ‘Trump & His Cronies’ Could Trigger A Clash With China?
تائیوان کے دفاع کے لیے نہیں، ٹرمپ اور اس کی کابینہ کا مقصد چین کے ساتھ تصادم ہے؟
global times کا کہنا ہے کہ: چین اپنے جزیروں پر امریکی حملوں پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کرے گا۔
ecns.org پر چین کے بارے میں یہ اعلان جاری کر دیا گیا ہے کہ: China launched its largest and most advanced maritime patrol vessel in South China’s
چین نے بڑے اور جدید ترین میری ٹائم پٹرول واسیل سمندر میں اُتار دیا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں خشکی سے زیادہ سمندروں پر قبضے کی جنگ میں تیزی نظر آرہی ہے۔ امریکا ساؤتھ چائنا سی میں اپنی بالادستی کے لیے سرگرم ہے اور چین کی پوری سرحد ہی بحرالکاہل ہے۔ اُدھر بحِر روم میں یونان اور ترکی کی جنگ تیار ہے جس میں یورپی یونین، فرانس بھی عملی طور پر شامل ہیں، بحر اسود اور کیسپین کے سمندروں کے ارد گرد گھمسان کی لڑائی آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جارہی ہے۔ اس کے علاوہ بحرہ احمر میں اسرائیل اور اس کے حامی دہشت گروںکا قبضہ ہے اور بحرِعرب میں جہاں پاکستان بھارت کے ساتھ موجود ہے بھارت دہشت گردی کی تیاریاں کر رہا ہے۔ ہر وقت پاکستان کے خلاف کچھ نہ کچھ کرنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ اس پوری صورتحال کو دیکھا جائے تو پاکستان کی بحریہ اور امیرِبحر پر بہت بھاری ذمے داری ہے جس میں کامیاب کے لیے ہر طرح سے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔