کراچی(اسٹا ف رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے حکومت کو اوچھے ہتھکنڈے چھوڑ کر سیاست کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے نواز شریف کی آل پارٹیز کانفرنس میں تقریز کے بعد حکومت سیاست ذاتیات پر آتر آئی ہے اور غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے جا رہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) نے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو پارٹی کے قائد نواز شریف اور نائب مریم نواز کا ترجمان مقرر کردیا ہے۔
کراچی پریس کلب میں پیر کے روز بحیثیت ترجمان پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹگ موومنٹ کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کا آغاز کردیا گیا ہے اور یہ بھرپور جدوجہد ہو گی جو جلسوں اور پریس کانفرنس وغیرہ میں نظر آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ چند ہفتوں کی نہیں بلکہ مہینوں کی بات ہے کہ جب تک یہ حکومت نہیں گر جاتی، تو اس وقت تک نواز شریف اور مریم نواز کی ترجمانی کرنا بہت بڑی بات اور اعزاز کی بات ہے۔
انہوں نے ترجمان مقرر کرنے پر پارٹی کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے روز تین چار پریس کانفرنس منعقد ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ 20 ستمبر کو شروع ہوا تھا جب میاں نواز شریف نے اے پی سی کے پلیٹ فارم سے تقریر کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ تقریر ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ ہلچل مچ چکی تھی اور عوام کو امید کی کرن نظر آئی کہ میاں نواز شریف سیاسی سرگرمیوں میں فعال ہو گئے ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی جدوجہد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ تھا کہ اس دن کے بعد حکومت، وزیر اعظم عمران خان، ان کے وزرا اور ترجمان بہت پریشان ہوں گے لیکن اتنا پریشان ہوں گے اور عالم یہ ہو گا کہ سیاست چھوڑ کر آپ 10 دن کے اندر ذاتیات پر آ جائیں گے، یہ ہمیں اندازہ نہیں تھا، خوف سے ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں اور ہمارا آدھا کام ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روز حکومت کی جانب سے تین سے چار پریس کانفرنس ہوتی ہے لیکن کسی بھی معاملے پر عوام کے مسائل حل کرنے کی بات نہیں کی جاتی، پچھلے پندرہ میں مہنگائی، بے روزگاری پر ایک بھی بات نہیں کی گئی، کوئی بھی عوام کے اصل مسئلوں پر بات نہیں کرتا۔
محمد زبیر نے کہا کہ ہم چاہتے کہ ناقدین اور مخالفین نواز شریف کی تقریر کے سیاسی پہلوں پر ردعمل دیں اور تنقید بھی کریں کیونکہ یہ جمہوری ملک ہے لیکن شیخ رشید کو 50سال سیاست میں ہونے کے باوجود وہ دھمکی دیتے ہیں اور ایک نہتی لڑکی مریم نواز سے سیاست کرتے ہوئے آپ کو اتنا ڈر خوف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم انٹرویو دیتے ہیں تو اس میں بھی وہ ذاتیات پر آجاتے ہیں، ہم سمجھے تھے کہ 15-20 سال پہلے پاکستان میں ایک ماحول آیا تھا جس میں غداری کا سرٹیفکیٹ نہیں بانٹا جانتا تھا، ہم نے 40-50سال تجربہ کر کے دیکھ لیا جس میں غفار خان، جی ایم سید، فاطمہ جناح سمیت پتہ نہیں کس کس کو غداری کے سرٹیفکیٹ دیے گئے، فاطمہ جناح جو قائد اعظم کی بہن تھیں ان کو بھی غدار کہا تھا، جب فاطمہ جناح کو نہیں بخشا تھا تو ہمیں بھی نہیں بخشیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ سیاست کا طریقہ نہیں ہے، ہمیں عمران خان سے لاکھ اختلاف ہو سکتا ہے اور شدید اختلاف ہے، ہمیں الیکشن 2018، 2014 کے دھرنے، مسلم لیگ ن کی قانونی حکومت کو گرانے کے لیے سازشوں پر اعتراض ہے لیکن ہم نے کبھی حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ نہیں بانٹے۔
ان کا کہنا تھا کہ ی کہتے ہیں میاں نواز شریف سے لندن میں تین بھارتی ملے لیکن انہیں تین بھارتیوں کی ضرورت نہیں ، نواز شریف کے ساتھ 22کروڑ پاکستانی ہیں، جس کے ساتھ 22کروڑ پاکستانی ہوں گے اسے تین بھارتیوں کی کوئی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی سپورٹ نہیں چاہیے، ہمیں پاکستان کے عوام پر بھروسہ ہے، آج الیکشن کرا کے دیکھ لیں، جتنے سروے آئے ہیں دیکھ لیں، ہر پانچ میں سے 4 پاکستانی اس حکومت سے بیزار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیں اتناہی عزیز ہے جتنا کسی جنرل، کسی صحافی، کسی بیور کریٹ کو ہے، اتنا ہی عزیز ہمیں بھی ہے، ہمارے بھی دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں، ہمیں نہ بتایا جائے کہ نواز شریف کس سے ملے تھے، یہ بالکل جھوٹ ہے اور اس طرح کی سیاست کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
محمد زبیر نے کہا کہ یہ آج کی بات نہیں ہے بلکہ 2018 کے انتخابات سے پہلے نیب نے ایک نوٹس لیا کہ 4.9ارب ڈالر نواز شریف نے انڈیا بھیجے ہیں اور اعلامیہ آ گیا تھا کہ نیب نے اس پر کارروائی شروع کردی ہے، اب کوئی نیب سے پوچھے کہ اس بات کو ڈھائی سال گزر چکے ہیں، وہ مضحکہ خیز نوٹیفکیشن کہاں گیا کیونکہ اس وقت ہمیں الیکشن میں ہرانا تھا اور نام خراب کرنا تھا تو پاکستان کے عوام کے سامنے عمران خان، سلیکٹرز نے مل کر کے ہی من گھڑت چیز بنائی۔
اس موقع پر انہوں نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ شہباز گل، شیخ رشید اور دیگر ترجمانوں نے کہا کہ 10 یا 11 بھارتیوں نے مریم نواز سے پچھلے دنوں ملاقات کی، مجھے یہ بتائیں کہ اس ملک میں 10-11 بھارتی دندناتے گھوم رہے ہیں اور ہماری حکومت وقت کو نہیں پتہ کہ ہو کیا رہا ہے، ان کو نہیں پتہ کہ ویزے کس نے جاری کیے ہیں، کچھ نہیں پتہ، شہباز گل اور شیخ رشید کو یہ کس نے خبر دی ہے، جب آپ کے پاس سیاسی میدان میں لڑنے کے لیے دلائل ختم ہو جاتے ہیں تو آپ اس طرح کی گری ہوئی باتیں کرتے ہیں۔
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ شہباز گل میں ہمت نہیں یہ سب کہنے کی، یہ عمران خان کے کہنے پر ہوتا ہے، اگر انہوں نے نواز شریف اور مریم نواز کی بھارتی لابی سے ملاقات کا الزام واپس نہ لیا تو ہمارے پاس پورا حق ہے کہ ہم انہیں قانون نوٹس دیں لیکن اس قانونی نوٹس کے ساتھ بھی وہ نہ کریں جو نجم سیٹھی اور شہباز شریف کے ساتھ کیا کہ جواب ہی نہیں دیتے۔
دوسری جانب مسلم لیگ(ن) نے پارٹی کی مرکزی ترجمان اور سینٹرل انفارمیشن سیکٹری کی سربراہی میں اسپوکس پرسنز کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔
پانچ رکنی اسپوکس پرسنز کمیٹی میں ڈاکٹر مصدق ملک، محسن رانجھا، طلال چوہدری، عظمی بخاری اور عطااللہ تارڑ شامل ہیں۔