کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ میں خلاف قانون عہدے پر تعینات نرسنگ کنٹرولر کی لاقانونیت کے باعث صوبہ بھر میں نرسنگ کی تعلیم و تربیت کا نظام خطرے سے دوچار ہو گیا۔نرسنگ اسکولوں کی مبہم رجسٹریشن کے نا م پر رشوت خوری کا بازار گرم ہونے اور ایک سرکاری نرس کا بیک وقت دو نجی نرسنگ اسکولوں میں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
جس میں سے ایک نجی برائٹ فیوچر نرسنگ اسکول ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی ملکیت بتائی جاتی ہے۔ ڈائریکٹر نرسنگ نے دونوں اسکولوں کو شفا ف تحقیقات کے بغیر رجسٹرڈ بھی کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطا بق نرسنگ ڈائریکٹوریٹ سندھ کی جانب سے رجسٹرڈ نرسنگ اسکولوں کی پہلی رجسٹریشن منسوخ کیے بغیر سندھ بھر میں معائنہ کے مبہم بہانے کی آڑ میں دوبارہ رجسٹریشن کے نام پر کراچی سمیت صوبہ بھر میں رشوت خوری کا بازار گرم کر دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ خلاف قانون ڈائریکٹر نرسنگ کے عہدے پر تعینات خیر النساء نے گذشتہ روز گلشن معمار میں واقع نجی نرسنگ اسکول برائٹ فیوچر کا معائنہ حیرت انگیز طور پرنیو سبزی منڈی میں کیا جہاں صفورا گوٹھ میں واقع میمن اسپتال کے اسکول آف نرسنگ کی پرنسپل زرینہ شفیع کو بطور پرنسپل پیش کیا گیا ہے۔
جو محکمہ صحت سکھر میں گریڈ 16کی اسٹاف نرس ہیں اور وہاں سے کئی سال سے ڈیپوٹیشن پر ایم ایس این کی تعلیم کیلئے ضیاء الدین یونیورسٹی سے وابستہ ہونے کے علاوہ ضلع وسطی کی سرکاری ڈسپینسری گوہر آباد میں برائے نا م ڈیوٹی کر کے پوری سرکاری تنخواہ وصول رکر ہی ہیں۔
برائٹ فیوچر اسکول میں دہری پرنسپل شپ کے حوالے سے جب ڈائریکٹر نرسنگ خیر النساء سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ زرینہ شفیع میمن اسپتال سے مستعفی ہو گئی ہیں مگر میمن اسپتال کی انتظامیہ نے رابطہ کرنے پر زرینہ شفیع کے استعفیٰ کی نفی کرتے ہوئے بتایا کہ زرینہ شفیع ہمارے اسپتال میں صبح 8بجے سے 5بجے تک ملازمت کرتی ہیں اور ادارے نے انہیں پک اینڈ ڈراپ کی سہولت بھی دے رکھی ہے۔
ادارہ1لاکھ 50ہزار روپے ماہانہ تنخواہ بھی ادا کر رہا ہے۔ ڈائریکٹر نرسنگ کے عہدے پرغیر قانونی تعیناتی کے حوالے سے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں خیرالنساء کا کہنا تھا کہ اگر ان کی تعیناتی خلاف قانون ہے تو عدالت انہیں غیر قانونی عہدے سے ہٹا کیوں نہیں دیتی؟
یادرہے کہ نرسنگ ڈائریکٹوریٹ کے ریٹائر ملازم اقبال جہانگیری کی جانب سے خیر النساء کے خلاف توہین عدالت کی دائر درخواست کی سماعت20اکتوبر کوہورہی ہے۔ واضح رہے کہ محکمہ صحت سندھ نے خلاف قانو ن نرسنگ کنٹرولرخیر النساء کو گریڈ18میں ہونے کے باوجود20گریڈ کی ڈائریکٹر کی سینئر اسامی کا نہ صرف اضافی چارج دیدیا ہے بلکہ انہیں فوکل پرسن بھی نامزد کر دیا ہے۔