قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

161

اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ سارے لوگ ایک ہی طریقے کے ہو جائیں گے تو خدائے رحمان سے کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں، اور ان کی سیڑھیاں جن سے وہ اپنے بالا خانوں پر چڑھتے ہیں۔ اور اْن کے دروازے، اور ان کے تخت جن پر وہ تکیے لگا کر بیٹھتے ہیں۔ سب چاندی اور سونے کے بنوا دیتے یہ تو محض حیات دنیا کی متاع ہے، اور آخرت تیرے رب کے ہا ں صرف متقین کے لیے ہے۔ جو شخص رحمان کے ذکر سے تغافل برتتا ہے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ اْس کا رفیق بن جاتا ہے۔ یہ شیاطین ایسے لوگو ں کو راہ راست پر آنے سے روکتے ہیں، اور وہ اپنی جگہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک جا رہے ہیں۔ (سورۃ الزخرف: 33تا37)
حسن بن صباح، محمد بن سابق، مالک بن مغول، ولید بن عیزار ابوعمرو شیبانی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اپنے وقت پر نماز پڑھنا۔ میں نے عرض کیا پھر کون سا؟ فرمایا: اپنے والدین کی خدمت کرنا۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کون سا؟ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ اس کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں پوچھا، اگر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ پوچھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور زیادہ مجھے بتا دیتے۔ (بخاری)