تحریک انصاف میڈیا کی مرہون منت ہے۔شبلی فراز

208

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کراچی پریس کلب کی تاریخی حیثیت ہے۔ تحریک انصاف میڈیا کی مرہون منت ہے،صحافت مشکل اورصبرآزما پیشہ ہے۔صحافی دوہری اذیت کاشکارہیں۔صبر،مشکلات، نظریات اورمہم پر ثابت قدمی سے چلنا قابل تحسین ہے۔

صحافیوں کی حالت زاربہتربنانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔صحافیوں کو اپنی صفوں سے غیرصحافی کرداروں کونکالنا ہوگا۔حقیقی لوگ مستحق ہیں۔صحافیوں کے رہائشی مسائل بھی حل کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔قبل ازیں پریس کلب آمد پر صدر امتیاز خان فاران،سیکرٹری ارمان صابر اور دیگر عہدیداروں نے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات کا استقبال کیا اور انہیں گلدستہ، اجرک اورسندھی ٹوپی کاتحفہ پیش کیا گیا۔سینیٹر شبلی فراز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آئندہ بھی کراچی پریس کلب آتا رہوں گا۔میں سندھ کے دیگر اضلاع کا دورہ بھی کیا کروں گا۔ہم ایسا مکینزم لا رہے ہیں جس میں علاقائی سطح کے اخبارات کو اشتہارات دیے جائیں گے۔تحریک انصاف بھی میڈیا کی مرہون منت ہے۔

جب میں نے منصب سنبھالا تو میڈیا کے واجبات کی بات سامنے لائی گئی۔ہم نے ایک ارب کے واجبات ادا کیے لیکن بدقسمتی سے ایسامکینزم نہیں بناسکے جس سے پہلے ان پیسوں کااستعمال تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ہوسکے۔حکومت نے یہ پیسے نیک نیتی سے دیے تھے۔انہوں نے کہا کہ ڈمی اخبارات کامسئلہ درپیش ہے۔تعداد زیادہ بتائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں لوٹی ہوئی دولت کو بچانے کے لیے اکٹھی ہوئی ہیں۔ماضی کی اپوزیشن کا نعرہ نظام مصطفی کا تھا۔آج کی اپوزیشن کا نعرہ کرپشن کی دولت کا تحفظ ہے۔ہم نہ کسی کی بلیک میلنگ میں آئیں گے اور نہ ہی کسی این آر دیں گے۔استعفیٰ دینے والے اپنا شوق پورا کرلیں۔ہم ان استعفوں کو قبول کرکے ضمنی انتخابات بھی کرادیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہاؤسنگ اسکیم کی تعمیرکے لئے احکامات دیئے ہیں۔خیبرپختونخوا کی طرح بنیادی انشورنس پالیسی لے کر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ کی تقسیم جاری ہے۔سندھ میں 32فیصد سے زیادہ شیئر کیا ہے۔ہر چیز میں سیاست نہیں کی جاتی ہے۔وزیراعظم غریبوں کا درد دل میں رکھتے ہیں۔احساس پروگرام اللہ کی رضا کے لیے شروع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حالات خراب ہیں۔ہم اس وقت مشکلات میں ہیں۔کچھ مشکلات کاحالات سے تعلق نہیں ہوتا ہے۔اپوزیشن کی تحریک سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ کوئی تحریک نہیں ہے۔ماضی کی اپوزیشن کا نعرہ نظام مصطفی کا تھا۔اب ان کا نعرہ کرپشن کی دولت کا تحفظ ہے۔یہ لوٹی ہوئی دولت کو بچانے کے لیے ایک ہوئے ہیں۔ان کے پاس عوام کے لیے کوئی پروگرام نہیں ہے۔ہم نہ کسی کی بلیک میلنگ میں آئیں گے اور نہ ہی کسی کو این او آر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاجارہا ہے۔بدانتظامی اورکرپشن کی لمبی داستانیں ہیں۔بجلی پیداوارکے کارخانے لگائے لیکن ٹرانسمیشن اورڈسٹریبیوشن پر توجہ نہیں دی گئی۔مسائل کاانبارہے۔ہم سب عوام کے سامنے رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے استعفیٰ دینے کو آسان کام سمجھ رہے ہیں۔ہم استعفیٰ لے بِھی لیں گے اور قبول بھی کرلیں گے اور ضمنی الیکشن بھی کرادینگے۔ماضی میں غلط کام کیے گئے خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں۔اسٹیل مل سمیت دیگر ادارے بیٹھ گئے ہیں۔ان کے ادوار میں اداروں کو تباہ کیاگیاہے۔سینیٹر شبلی فرازنے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے فیٹف قانون سازی کے دوران ایسی تجاویز دی گیئں جو این آر او کے مترادف تھیں۔اپوزیشن نے تجویز دی کہ ایک ارب روپے سے کم کو کرپشن تصور نہیں کیاجائے گا۔سیاست میں کسی کو کاروبار کا وقت نہیں ملتا ہے۔

انہوں نے سیاست کو کاروبار بنالیاہے۔جب اثاثے بنائے ہیں تو سوال پوچھا جائے گا۔ان سے مہنگی جائیداد کا پوچھنا کیا سوال نہیں بنتا۔ان کو کٹہرے میں لانے کی جدوجہد جاری رکھیں سابق وزیراعظم نوازشریف کی تقریر پر پابندی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ میں ہر سوال کا جواب تو نہیں دوں گا۔