قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

220

آخر کار جب یہ شخص ہمارے ہاں پہنچے گا تو اپنے شیطان سے کہے گا، ’’کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کا بْعد ہوتا، تْو تو بد ترین ساتھی نکلا‘‘۔ اْس وقت اِن لوگوں سے کہا جائے گا کہ جب تم ظلم کر چکے تو آج یہ بات تمہارے لیے کچھ بھی نافع نہیں ہے کہ تم اور تمہارے شیاطین عذاب میں مشترک ہیں۔ اب کیا اے نبیؐ، تم بہروں کو سناؤ گے؟ یا اندھوں اور صریح گمراہی میں پڑے ہوئے لوگوں کو راہ دکھاؤ گے؟۔ اب تو ہمیں اِن کو سزا دینی ہے خواہ تمہیں دنیا سے اٹھا لیں۔ (سورۃ الزخرف: 38تا41)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حوض کوثر پر تم لوگوں کا پیش خیمہ ہوں گا اور تم میں سے کچھ لوگ میری طرف آئیں گے جب میں انہیں (حوض کا پانی) دینے کے لیے جھکوں گا تو انہیں میرے سامنے سے کھینچ لیا جائے گا۔ میں کہوں گا اے میرے رب! یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی باتیں نکال لی تھیں‘‘۔ (بخاری)