کراچی(نمائندہ جسارت)ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ جبری مذہب کی تبدیلی کی اجازت کوئی مذہب نہیں دیتا، دین اسلام تمام اقلیتوں کو مذہبی عبادات کی مکمل اجازت دیتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹ کمیٹی کا اجلاس سندھ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیرنور الحق قادری،سینیٹر امین اللہ کاکڑ، سینیٹر سکندرمندھرو، ارکان قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار، کھیل داس کوھستانی، درشن لعل جے پرکاش، ایم پی اے نند کمار بھی شریک ہوئے ۔ سیکرٹری داخلہ سندھ عثمان چاچڑ، سیکرٹری ہیومن رائٹس ڈاکٹر بدر جمیل، سیکرٹری مینارٹیز سعید اعوان، ایڈیشنل سیکرٹری قانون علی احمد بلوچ بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ حکومت سندھ نے اقلیتوں کے لیے علیحدہ محکمہ بنایا ہے ،اقلیتوں کے لیے مخصوص 5 فیصد کوٹے پر سندھ میں عملدرآمد کیا جا رہا ہے، مردم شماری کے نتائج موصول نہ ہونے سے صوبے میں اقلیتوں کی حقیقی تعداد معلوم نہیں ہے۔بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم سب کی ذمے داری ہے کہ قانون پر عمل کریں، سندھ حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد جبری مذہب کی تبدیلی سے متعلق بل پاس کرکے گورنر سندھ کو منظوری کے لیے بھیجا تھا تاہم بعض مذہبی جماعتوں کے ساتھ مشاورت مکمل نہیں ہو سکی تو وہ بل واپس ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور علمائے کرام کی مشاورت سے بل کو دوبارہ پیش کیا جائے ،سندھ میں 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں پر پابندی ہے لیکن پہلے ان لڑکیوں کو دوسرے صوبوں میں لے جایا جاتا ہے اور وہاں باآسانی شادیاں کرلی جاتی ہیں، ان صوبوں میں شادی کی عمر 18 سال سے کم ہے ،وہ لوگ اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے، جسے روکنے کے لیے ہمیں مل کرجدوجہد کرنا ہوگی ،سندھ حکومت اپنے اقلیتی بھائیوں کے ساتھ ہے ،اس حوالے سے وفاق کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے ،ہم مل بیٹھ کر اس معاملے کا پائیدار حل نکال سکتے ہیں۔