قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

200

حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی اْسی کی تم عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے‘‘۔ مگر (اْس کی اِس صاف تعلیم کے باوجود) گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس تباہی ہے اْن لوگوں کے لیے جنہوں نے ظلم کیا ایک دردناک دن کے عذاب سے۔ کیا یہ لوگ اب بس اِسی چیز کے منتظر ہیں کہ اچانک اِن پر قیامت آ جائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو؟۔ وہ دن جب آئے گا تو متقین کو چھوڑ کر باقی سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے۔ اْس روز اْن لوگوں سے جو ہماری آیات پر ایمان لائے تھے اور مطیع فرمان بن کر رہے تھے۔(سورۃ الزخرف: 63تا68)
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ قبیلہ انصار کی ایک خاتون نے اپنی بیٹی کی شادی کی تھی۔ اس کے بعد لڑکی کے سر کے بال بیماری کی وجہ سے اڑ گئے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کے شوہر نے اس سے کہا ہے کہ اپنے بالوں کے ساتھ (دوسرے مصنوعی بال) جوڑے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ ایسا تو ہرگز مت کر کیونکہ مصنوعی بال سر پر رکھ کے جو جوڑے تو ایسے بال جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔
(صحیح بخاری)