سیاسی جلسے حق ہیں، اجازت کیسی

256

وزیراعظم عمران خان نیازی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اپوزیشن کو ملک بھر میں جلسوں کی اجازت دے دی جائے۔ وزیراعظم اور ان کی پارٹی قیادت نے یہ اعلان کرکے سب کو حیران کر دیا ہے۔ گویا یہ ملک اور اس کے رہنے والے حکومت کے باجگزار ہیں اور وہ اس کی اجازت سے جلسے اور احتجاج وغیرہ کریں گے۔ یہ فیصلہ بھی پارٹی قائدین کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو نہ یہ معلوم ہے کہ سرکاری عمارت میں ہونے والے وکلا کنونشن میں وزیراعظم کو جانا چاہیے یا نہیں اور نہ انہیں یہ معلوم ہے کہ اپوزیشن کے جلسوں پر پابندی لگانا حکومت کا کام ہے یا پارٹی کا۔ اگر پارٹی اجلاس میں یہ اعلان کیا گیا ہے تو یہ بات بھی قابل گرفت ہے جہاں تک ملک بھر میں اپوزیشن کو جلسوں کی اجازت دینے کے فیصلے کی بات ہے یہ ایک احمقانہ بات ہے۔ آئین کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کو جلسے کرنے کی اجازت ہے۔ یہ ان کا حق ہے۔ سرکاری پارٹی کو تو اس بات کا حق ہی نہیں کہ کسی کے جلسوں پر پابندی لگائے یا ان کو اس کی اجازت دے۔ سیاسی پارٹیوں کو جلسوں کی اجازت آئین نے دی ہے اور آئین کی دی ہوئی اجازت یا حقوق کے بارے میں آئینی طور پر ہی فیصلے ہو سکتے ہیں۔ حکومت پابندی ضرور لگا سکتی ہے لیکن اس کے لیے مناسب آئینی وجوہ ہونا چاہییں۔ وزیراعظم اس امر کی بھی وضاحت کردیں کہ کیا ملک میں آئین معطل ہے کہ اب سرکاری پارٹی کی اعلیٰ قیادت ملک میں جلسوں کے اجازت نامے تقسیم کرتی پھرے گی۔