پاکستان میں سالانہ اڑھائی لاکھ بچے اسہال سے موت کا شکار ہوتے ہیں، ڈاکٹر محمد افضل میاں

263

کراچی(اسٹاف رپورٹر)دنیا بھر میں کل15اکتوبرکو ہاتھ دھونے کا عالمی دن منایا جا ئے گا، جس کا مقصد لوگوں میں ہاتھوں کی صفائی کے ذریعے کورونا سمیت مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے۔

رواں برس یہ دن ”ہاتھوں کی صفائی سب کے لیے“ کے عنوان کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے تحت اس سلسلے میں ملک بھر کے ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں عام لوگوں کو ہاتھ دھونے کی اہمیت اور اس کے طریقہ کار کے بارے میں بتایا جائے گا۔

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے شعبہ ریلیف کے انچارج ڈاکٹر محمد افضل میاں نے بتایا کہ صابن کے ساتھ ہاتھ دھونے کی عادت کسی ویکسین یا ادویات کے استعمال سے زیادہ زندگی کو بچانے یا صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری اور اہم ہے۔

کورونا کے پیش نظر ہاتھ دھونے کی اہمیت پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے کیونکہ کورونا سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہی صحت و صفائی ہے جس میں ہاتھوں کا دھونا سب سے زیادہ ضروری اور اہم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ WHOکے سروے کے مطابق ہمارے ہاں پینے کاپانی 87 فیصد ناقص اور صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

یہ اسہال،دست،پیچش کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے جبکہ صفائی کے ناقص انتظام اور ہائی جین سے متعلق عمومی لا پرواہی کا بھی اس میں بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی سب سے بڑی بیماری اسہال ہے۔

سالانہ 20ملین سے زائد بچے اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق اڑھائی لاکھ بچے موت کا شکار ہوتے ہیں۔ جبکہ اسہال یا پیچش ایسی بیماری ہے جس سے محض اپنی صفائی ستھرائی کے خیال رکھ کر محفوظ رہا جا سکتا ہے جبکہ ٹائیفائیڈ، ہیپا ٹائٹس اے سمیت مختلف بیماریوں کو روکنے کے لیے بھی یہ سستا ترین طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ استعمال سے قبل ہاتھوں کو صابن کے ساتھ دھونا چاہیے، پینے کے پانی کو ابال کر استعمال کرنا چاہیے اور پینے کا پانی ڈھانپ کر رکھنا چاہیے، کھانا کھانے سے قبل اور واش روم کے استعمال کے بعد ہاتھ صابن سے دھونے کی پختہ عادت نہ صرف اپنے اندر پیدا کرنی چاہیے بلکہ اپنے بچوں کو بھی اس کی تاکید کرنی چاہیے۔