ٹک ٹاک پر پابندی؛ ‘ایسے تو ٹی وی چینل اور انٹرنیٹ بھی بند کرنا پڑے گا’

212

اسلام آباد ہائیکورٹ نے موبائل ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اس طرح تو پورا انٹرنیٹ بند کرنا پڑے گا، یہ تو نہیں کہ موٹروے پر کرائم ہوگیا تو موٹروے ہی بند کردیں،پھر تو سارے چینل بھی بند کردیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے موبائل ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی تو وکیل نے موقف اپنایا کہ پی ٹی اےنےٹک ٹاک پرپابندی لگاتےہوئے 2 عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی کی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک ہے کیا چیز؟ وکیل نے بتایا کہ یہ سوشل میڈیا پر وڈیو شیئرنگ ایپ ہے، پی ٹی اے نے پب جی پربھی پابندی لگائی تھی جسےعدالت نےکالعدم قراردیا۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا بھارت نے ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگائی؟ سیکیورٹی کے پس منظر میں تو پابندی نہیں لگائی گئی؟ وکیل نے بتایا کہ امریکا میں یہ پابندی لگی لیکن وہاں یہ فیصلہ ابھی معطل ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ کون فیصلہ کرتا ہے کہ یہ مواد غیراخلاقی ہے اور یہ غیراخلاقی نہیں؟ کیا ابھی پی ٹی اے نے پیکا 2016 کی شق 37 کے تحت رولز نہیں بنائے؟وکیل نے کہا کہ رولز فریم نہیں ہوئے، عدالت نے پی ٹی اے کو 90 دن کا وقت دیا تھا۔

موبائل ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو پورا انٹرنیٹ بند کرنا پڑے گا، یہ تو نہیں کہ موٹروے پر کرائم ہوگیا تو موٹروے ہی بند کردیں،پھر تو سارے چینل بھی بند کردیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر پی ٹی اے کے سینئر افسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔