امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے ازسرنو مردم شماری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن کے شناختی کارڈز پر مستقل پتے کراچی کے ہیں انہیں کراچی میں گنا جائے۔
حق دو کراچی کو کے سلسلے میں جماعت اسلامی کےریفرنڈم کا آج دوسرا روز ہے۔ اسلامک لائر موومنٹ کی جانب سے ریفرنڈم کے لیے سٹی کورٹ میں بھی کیمپ لگا دیا گیا، کیمپ میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور وکلا کی شرکت کی۔جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سٹی کورٹ پہنچے اور اسلامک لائر موومنٹ کے سلسلے میں ریفرنڈم میں شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی بار نے بڑی بڑی تحریکوں میں حصہ ڈالا ہے کراچی کے حقوق کے حوالے سے ایک تحریک جاری ہے اس تحریک سے ہم عوامی رائے لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی کو آدھا کر دیا گیا ہے یہ زیادتی ہے جو اداروں کی طرف سے ہوئی،اُس وقت نواز شریف صاحب کی حکومت تھی اگر کراچی کی آبادی کم دکھائی جارہی ہے تو پی ٹی آئی اور ن لیگ دونوں خوش ہیں پیپلز پارٹی یہ تو کہتی ہے کہ سندھ کی آبادی کم دکھائی گئی کراچی کی بات کریں تو تعصب کی طرف جاتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہ اکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے لوگوں کو تقسیم کر رکھا ہے، ہم ایک ہیں ،وزیر اعظم پیکجز خیرات ہیں، ہمیں بااختیار شہری حکومت دی جائے اس شہر کا کوئی والی وارث نہیں اس شہر کو تقسیم در تقسیم کردیا تابش گوہر کو مشیر بنا دیا گیاا، جو کے ظلم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے حقوق کے لیے یہ تحریک جاری رہے گی کراچی کا بنیادی مسئلہ آبادی کا ہے جسے صحیح سے گنا ہی نہیں گیا،منی پاکستان کو آدھا کردیا گیا ہےادارہ شماریات وفاقی ادارہ ہے اور آدھی آبادی کو کھا گیا ہے کراچی کی مردم شماری ہنگامی بنیادوں پر ازسرنو کی جائے جن کے شناختی کارڈز پر مستقل پتے کراچی کے ہیں انہیں کراچی میں گنا جائے۔
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ یہ لوگ جمہوری نہیں بلکہ طاقت کے نمائندے ہیں کراچی جیسے شہر میں ایسا نظام دیا گیا ہے اس کو حق نہیں دیا جاتا تابش گوہر نے کراچی میں دہشتگردی کی اس کو مشیر بنا دیا گیا۔