پشاور (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی پشاور کے امیر عتیق الرحمن نے مختلف تنظیمی زونز کے آنے والے وفود سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کمرتوڑ مہنگائی کے باعث عوام کی قوت برداشت جواب دے چکی ہے۔ سربراہ خانہ اپنے بال بچوں کو روزانہ کی خوراک مہیا کرنے میں بے بس ہوچکا ہے۔ غربت میں مسلسل اضافے سے احساس محرومی جنم لے رہا ہے۔ مایوسی میں جانے والے افراد معاشرتی جرائم کا بھی باعث بن رہے ہیں لیکن حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ اگر اشیا خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے تو کھانے پینے کے سامان میں 100 سے 200 فیصد تک اضافہ نظر آرہا ہے۔ خشک راشن، دالیں، چاول، گھی، خوردنی تیل، بچوں کے استعمال کی خوراک مسلسل روزانہ کے حساب سے مہنگی ہورہی ہے۔ آٹے کی قیمت فی کلو 75 روپے تک پہنچنا افسوس ناک ہے۔ زرعی ملک جو اپنی ضرورت کے مطابق گندم کی پیداوار پیدا کرسکتا ہے وہاں آٹے کی قیمت میں اس قدر اضافہ واضح کرتا ہے کہ آٹا مافیا کے کرتوت بھی عوام کے سامنے آچکے ہیں لیکن حکمران اپنی صفوں میں موجود چوروں سے صرف نظر کررہے ہیں۔ نئے پاکستان کے نام پر ووٹ لینے والوں نے عوام کو فریب دیا۔ عام آدمی کو جو دو وقت کی روٹی میسر تھی وہ بھی موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے مشکل بن چکی ہے۔ وزیر اعظم اب بھی کھوکھلے نعروں سے عوام کو بہلانے کی کوشش میں ہیں مگر حکومت کی ناکامی اب زبان زدعام ہوچکی ہے۔ پاکستان کے نظام کو درست راستے پر لانے کے لیے عوام کو نکلنا ہوگا، چوروں، ڈاکوئوں اور لٹیروں سے یہ ملک آزاد کرنا ہوگا تب ہی عام آدمی کو عزت میسر ہوگی۔