کراچی کے صحافیوں کا تھر پارکرمیں قائم حب سالٹ فیکٹری کا دورہ

503

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) تھر کا نام تھل سے اخذ کیا گیاہے جو مقامی زبان میں نمک کیلئے استعمال ہوتا ہے،صحرائے تھرکو تاریخی اور ثقافتی طور پر بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے،تھر کے مقامی لوگ تھر کو (لاوان ساگر)یعنی نمک کا سمندربھی کہتے ہے۔تھر پارکر میں نمک کے ذخائر کے حوالے سے حب سالٹ ریفائنری نے کراچی کے صحافیوں کو تھرپار کا دورہ کرایا،حب سالٹ کی جانب سے کراچی کے پرنٹ اور الیکڑونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو تھرپارکر کے علاقے موکھائی کے مقام پر نمک کی جھیل،مٹھی،ا سلام کوٹ،نگر پارکر اور عمر کوٹ کے تاریخی اور تفریح مقامات کا تین روزہ مطالعاتی دورہ کرایا گیا۔کراچی کے 22 رکنی صحافیوں کے وفد نے سینئر صحافی ساجد عزیز کی قیادت میں تھرپارکر کے تاریخی اور تفریحی مقامات کا دورہ کیا،اس موقعے پرلسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات فرحان احمد،دیگر میں سید فصیح نقوی،عمران قریشی،طارق محمود ستی،رمضان ستی اورصابر راجپوت بھی ہمراہ تھے۔صحافیوں نے تھرپارکر کے تاریخی اور تفریحی مقامات گوڈے سر کی پانچ سو سالہ قدیمی تاریخی مسجد، صدیوں پرانہ قدیمی جین مندر، پہاڑوں کے درمیان قدیمی سار ڈھڑیو مندر نگرپارکر پر موجود ڈیم سمیت دیگر علاقوں کے دورے کے علاوہ نگرپارکر کی خوبصورت تفریح پہاڑی سلسلے مٹھی شہر کے ریگستانی ٹیلہ کے بلند تفریح مقام گڈھی بٹ کا دورہ کیا ہے۔حب سالٹ کے حوالے سے تھر میں موجود فیکٹری منیجر طارق محمود ستی نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ2011 میں حکومت سندھ سے لیز پر تھر پار کر کے علاقہ موکھائی کے مقام پر 12سو سے زاید ایکڑ پر مشتمل نمک کی جھیل حاصل کی گئی ہے اور مٹھی سے جھیل تک 76 کلو میٹر سڑک کی تعمیر بھی کی گئی ہیں جہاں پر جدید ترین سالٹ ریفائنری کے ساتھ اپنا بجلی گھر بھی قائم کیا گیا ہے۔سالٹ ریفائنری میں مقامی افراد کو نہ صرف روزگار بلکہ تھر کے صحرا میں رہنے والوں کے بچوں کوبھی دینی تعلیم کے لئے مدرسہ اور مسجد کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس جھیل سے نکلنے اور تیار ہونے والے نمک کوٹریکٹر کے ذریعے جمع کیا جاتا ہے،اس کے علاوہ نمک اٹھانے کیلئے کرین مشینوں اور ٹریکٹر ٹرالی کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔جس سے نمک کو ایک جگہ پر بڑی تعداد میں جمع کرکے صاف کیا جاتا ہے،صاف ہونے کے بعد نمک کو بوریوں میں ڈال کر ٹرالروں کے ذریعے ملک کے دیگر شہروں میں بھیجا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تھر سے حاصل ہونے والا نمک ڈائنگ فیکٹری میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے،ڈیمانڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے ضروریات کے مطابق اس کی سپلائی کی جاتی ہے،ہمیں قدرتی طور پر مون سون کی بارشوں کے بعدنمک وافر مقدار میں حا صل ہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ تھر سے نکلنے والا نمک کھانے کے استعمال میں نہیں آتا ہے،یہ صنعتی شعبوں میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے،حب ڈیم پر قائم حب سالٹ فیکٹری سے حاصل ہونے والا نمک کھانے پینے اور دوائی کے استعمال میں آتا ہے اور بیرون ممالک ایکسپورٹ بھی کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھر سے ماہانہ نمک کی سپلائی3سے 4ہزارٹن ملک کے مختلف شہروں میں کی جاتی ہے،حب سالٹ میں تیار نمک کی برآمدات یورپ،امریکا،کینیڈا،جاپان،چائنا سمیت دیگر ممالک میں کی جاتی ہے،تھرپارکر میں نمک کے وسیع ذخائر موجود ہیں،انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں موکھائی کے نام سے نمک کی کان موجود ہے۔

تھرپارکر کا نمک ملک کی کھاد اور چمڑے کی فیکٹریوں سمیت دنیا کے سرد ممالک کو بڑے مقدار میں برآمد ہو رہا ہے،تھر کا نمک کھاد بنانے میں بھی استعمال کیا جا ہے۔پاکستان میں موجودکھاد کی مشہور اینگروکمپنی بھی نمک حب سالٹ سے خرید تی ہے،اس کے علاوہ پورے ملک میں کھاد بنانے والی کمپنیوں کو بھی نمک تھر سے فراہم کیا جاتا ہے جبکہ نمک جانوروں کی کھالوں کو بھی لگانے کے کام آتا ہے۔اس کے علاوہ دنیا کے سرد ممالک برف کو پگھلانے کیلئے تھر کا نمک استعمال کرتے ہیں۔ نمک لیموں کے پودے کی اگائی کیلئے سوڈیم کی کمی کو پورا کرنے کیلئے کھاد کے ساتھ نمک کو ملاکر استعمال کیا جاتا ہے۔اس حوالے سے لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر،ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے صدراورحب پاک سالٹ ریفائنری کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اسماعیل ستار نے جسارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں نمک چار طریقوں حاصل کیا جاتا ہے سی سالٹ، پنک سالٹ،راک سالٹ اور لیک سالٹ شامل ہے۔

پاکستان نمک کے ذخا ئر میں دنیا میں اول نمبر پر ہے،پاکستان میں 172سے زایدچھوٹی بڑی نمک کی لیک موجود ہیں،انہوں نے کہا کہ تھرپارکر کے علاقے موکھائی کے مقام پر نمک کی جھیل12سو ایکڑ پر مشتمل ہے،جبکہ سی سالٹ لیک8ہزار ایکڑ اوراسی طرح دیگر لیک وہ بھی کئی سو ایکڑ پر موجود ہے۔

انہوں کہا کہ میر امشن ہے کہ پاکستان دنیا میں نمک کی سپلائی کے حوالے سے نمبر وان1ملک بن جائے اس کے لیے میں 24گھنٹے کوششوں میں لگا رہتا ہوں،انہوں نے کہا کہ بہت جلد نمک کا ایک بڑا پروجیکٹ بلوچستان میں حکومت پاکستان اور پبلک پارٹنرشپ کے زریعے3 سو ملین کی سرمایہ کاری سے لگا یا جائے گا۔ہمارے پاس نمک کی پیداور کے حوالے سے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی موجود ہے جس کے زریعے ہم سالانہ24ملین ٹن نمک بیرون ممالک سپلائی کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نمک کے6 ارب ٹن سے زاید کے ذخائر موجود ہیں،نمک کی بین الاقوامی پیداوار میں پاکستان پہلے نمبر پر ہے۔دنیا بھر میں پاکستانی نمک کی شناخت ” ہمالیہ سالٹ” کے نام سے ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ نمک اور اس کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی تیاری اور برآمد سے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔

پاکستان نمک پیدا کرنے والا دنیا کاپہلا بڑا ملک ہے۔پاکستان میں پایا جانے والا نمک 99 فیصد خالص نمک ہے جس کو دنیا بھر میں ہمالیہ سالٹ کے نام سے جانا اور پسند کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نمک اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے،پنک راک سالٹ صرف پاکستان میں ہی دستیاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ نمک کیمکلز‘مصنوعات کی تیاری اور ادویات کے خام مال کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور صنعتی کیمیکلز کی ایک بڑی تعداد جس میں سوڈایش‘سوڈیم‘فارلک ایسڈ‘فلوریک ایسڈ اور دیگر نمک سے ہی تیار ہوتے ہیں،پاکستان نمک برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نمک اور اسکی مصنوعات کی برآمد سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ کماکردے رہے ہیں،پاکستان سے 280 ملین ٹن نمک کی کھپت ہے،گلوبل مارکیٹ میں ہمیں نمک کی وہ قیمت نہیں مل رہی جس کے ہم مستحق ہیں،اس لیے ہمیں عالمی مارکیٹ پر اپنی دسترس مضبوط رکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مناسب توجہ دے اور ہمارے ساتھ تعاون کرے تو ہم نمک کی برآمدات سے آئندہ پانچ سال میں ٹیکسٹائل برآمدات سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ کے نصف زرمبادلہ تک کماکر دکھا سکتے ہیں۔

اسماعیل ستار نے مزید کہا کہ حب پاک سالٹ ریفائنری کے ذریعہ نمک سے دلکش منصوعات تیار کر کے بیرون ملک برآمد کر رہے ہیں۔ حب سا لٹ کی جانب سے کراچی میں سالٹ سیکریٹ کے نام سے باقاعدہ طور پر سالٹ روم کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔

سالٹ تھراپی کے ذریعے کمرے نمک کے قدرتی ماحول میں تیرتے ہوئے نمک کے خوردبینی ذرات کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے یہ مشہور طریقہ علاج مختلف بیماریوں خصوصاً سانس پھیپھڑوں فلور اور جلدی بیماریوں کے لیے موثر ہے۔

نمک سے علاج کا طریقہ کار یورپ میں سب سے پہلے پولینڈ میں شروع ہوا جہاں نمک کی بڑی بڑی کانوں کے اسپتال میں تبدیل کردیا گیا جہاں مریض عام طور پر ایک ہفتہ گزارتے تھے اور ان کو فائدہ ہوتا تھا نمک کے علاج کے مراکز اب بھی یورپ اور روس کے مختلف علاقوں میں قائم ہیں۔انکا کہنا تھا کہ حب سالٹ نے اس طریقہ علاج کوپہلی بار پاکستان میں متعارف کرایا ہے اور اس طرح سانس،پھیپھڑوں اور جلدی امراض وغیرہ میں مبتلا مریض ہزاروں ڈالر خرچ کر کے یورپ جانے کی بجائے پاکستان ہی میں علاج کرا سکتے ہیں۔دوسری جانب تھر پارکر کے مقامی افراد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کا محکمہ سیاحت و ثقافت اگر تھر کی ترقی کے لیے اقدامات و سہولتیں فراہم کرے تو تھر کو سیر و سیاحت کا مرکز بنایا جا سکتا ہے۔