کوئٹہ (نمائندہ جسارت) بلوچستان لیبر فیڈریشن کے زیر اہتمام مزدوروں اور ملازمین کے مسائل حل نہ ہونے کیخلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ریلیاں، مظاہرے، جلسے منعقد کیے گئے، مزدوروں و ملازمین کا شدید احتجاج، سن کوٹے، بلوچستان میں لیبر قوانین پر عمل نہ ہونے، فوت اور ریٹائر ملازمین کی پوسٹوں پر پروموشن و اپ گریڈیشن کے بغیر سیاسی بھرتیوں، بی ڈی اے، واسا، میٹرو پولیٹن میں تنخواہوں، اوور ٹائم کی ادائیگی نہ ہونے، محکموں میں کنٹریکٹ و پراجیکٹ ملازمین مستقل نہ کرنے اور ان اداروں میں خالی پوسٹوں پر بھرتیوں کیخلاف مزدوروں و ملازمین سڑکوں پر نکل آئے۔ سبی، لورالائی، حب، ہرنائی، چمن، قلات، ڈیرہ اللہ یار، ڈیرہ مراد جمالی، خضدار، مستونگ، ژوب، پشین، خاران، مچھ، لسبیلہ، نوشکی، تربت، گوادر، زیارت اور دیگر شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے جن میں حکومت سے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ بلوچستان لیبر فیڈریشن کے زیر اہتمام مرکزی جلسہ کوئٹہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں منعقد ہوا جس کی صدارت صدر خان زمان نے کی۔ جلسے سے بشیر احمد، قاسم خان، عبدالمعروف آزاد، خیر محمد فورمین، حاجی عزیز اللہ، آغا منظور احمد، عابد بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت مزدور مسائل کے حل میں دلچسپی نہیں لے رہی جس کی وجہ سے کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں ملازم پیشہ طبقہ اور مزدور سراپا احتجاج بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی اینڈ آر سمیت مختلف محکموں میں پروموشن و اپ گریڈیشن کے بغیر لواحقین اور ریٹائر ملازمین کی پوسٹوں پر غیرقانونی بھرتیاں تسلیم نہیں۔ محکمہ بی ڈی اے کے برطرف ملازمین کی بحالی، کنٹریکٹ و پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے۔ ڈی جی لیبر اور رجسٹرار ٹریڈ یونین کی جانب سے بلوچستان میں 62 ٹریڈ یونینز پر عائد پابندیوں کیخلاف احتجاج کو وسعت دی جائے گی اور انہیں معطل کرنے کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔ مختلف محکموں میں تنخواہوں کی لیٹ ادائیگی، محکمہ واسا کوئٹہ میٹرو پولیٹن کے ملازمین کے اوور ٹائم کی عدم ادائیگی کی جائے۔ بدترین مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت، نوجوانوں کو روزگار نہ ملنے کی وجہ سے مایوسی اور احساس محرومی بڑھ رہا ہے، حکمران سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں۔ کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن میں سیاسی مداخلت بند کرکے کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں، مزدوروں کے اوور ٹائم ادا کیے جائیں۔ اندرون بلوچستان میونسپل کمیٹیوں کے شعبہ صفائی کی نجکاری کیخلاف اور کچے ملازمین کو نوٹیفکیشن کے مطابق تنخواہ ادا کی جائے۔ سبی، اوستہ محمد اور دیگر میونسپل کمیٹیوں کے ملازمین کی تنخواہوں کے فنڈز ہڑپ ہوگئے، کوئی پوچھنے والا نہیں، میونسپل کمیٹیوں کے ریٹائر ملازمین کو دو سال گزرنے کے باوجود گریجویٹی نہیں دی جارہی۔ بی ایم سی ملازمین و مزدوروں کی تنخواہوں کی بندش اور انتقامی کارروائیوں کی اجازت نہیں دیں گے، مسائل کے حل کے لیے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ پنجاب کی طرح بلوچستان حکومت ملازمین کے حوالے سے قوانین پر عمل کرے، چند روز بعد اجلاس طلب کرکے دوبارہ احتجاج کی کال دی جائے گی۔