حکمرانوں نے سرکاری پیسے کو ذاتی سمجھ کر بانٹا، عدالت عظمیٰ

60

اسلام آباد(آن لائن +،مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ حکمرانوں نے سرکاری پیسے کو ذاتی سمجھ کر بانٹا اور پاکستان کی حکومت کے مالی حالات اسی وجہ سے خراب ہیں۔ عدالت عظمیٰمیں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینظیر اسٹاک ایمپلائز اسکیم کے تحت ملازمین کو شیئرز دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سال 2009 ء میں حکومت نے سرکاری کمپنیز کے 12 فیصد شیئرز ملازمین کو دینے کا فیصلہ کیا، سال 2013ء میں حکومت بدلی تو ملازمین کو منافع کی ادائیگی روک دی گئی اور موجودہ حکومت نے اسکیم کو ختم کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2013ء سے 2019ء تک کی ادائیگی کرنے کا حکم دیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کی حکومت کے مالی حالات اسی وجہ سے خراب ہیں، حکمرانوں نے سرکاری پیسے کو ذاتی سمجھ کر بانٹا۔جسٹس گلزار نے کہا کہ یہ پیسے الیکشن اسٹنٹ کی غرض سے بانٹے گئے ہیں، حکومتی پیسہ سارا سرکار کا ہوتا ہے حکمرانوں کا ذاتی نہیں، یہ بھی ہوا کہ 15 سال کی تنخواہیں اور مراعات بھی دی گئی، حکومت کا پیسہ پھینکنے کے لیے نہیں ہوتا۔بعد ازاں عدالت نے 2013ء سے 2019ء تک کے فنڈز جاری کرنیکا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف نجکاری کمیشن کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف ملازمین کی اپیلیں خارج کر دیں۔