کراچی (سید وزیر علی قادری) زمبابوے کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے حالیہ قومی کرکٹ ٹیم کے اسکواڈ میں کراچی کی نمائندگی کا نہ ہونا المیہ سے کم نہیں،پیٹرن انچیف پی سی بی وزیر اعظم عمران خان نوٹس لے کرمنی پاکستان کے نوجوانوں کا احساس محرومی کو ختم کریں۔ ان خیالات کا اظہار کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق سیکریٹری جنہوں نے اس عہدہ پر 34سال خدمات انجام دیں اور ایک سال صدر کی حیثیت سے ذمہ داری نبھائی نے نمائندہ جسارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہویے کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی جو منی پاکستان کہلاتا ہے اور جس کی آبادی ڈھائی کروڑ سے زیادہ ہے پہلی مرتبہ کسی مہمان ٹیم کے خلاف اعلان کردہ اسکواڈ میں ایک بھی نوجوان کھلاڑی کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ میں شاندار اور غیر معمولی کارکردگی دکھانے والے کرکٹرز کو جس طرح فراموش کیا گیا ہے مستقبل میں اس کا اذالہ ناممکن ہوگا۔ 2 مرتبہ مین آف دی میچ رہنے والے دانش عزیز، حسن خان، اعظم خان اور دادو سے تعلق رکھنے والا نیا خون زاہد محمود بہترین صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے باوجود 25رکنی اسکواڈ کا حصہ نہ بننے پر افسردہ اور شائقین کرکٹ حیران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینئر کھلاڑیوں میں خرم منظور اور سہیل خان کی شاندار کارکردگی بھی سلیکشن کمیٹی کی آنکھ کو نہ بھا سکی۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جن لوگوں کے پاس گزشتہ 6سال سے کراچی کرکٹ کی باگ دوڑ تھی انہوں نے کاروباری انداز اپنا رکھا ہے اور ان میں سے ایک تو پی ایس ایل کے فرنچائز کے مالک بھی ہیں جنہیں شاید اس بات کا خوف ہے کہ کئیں انہیں اور ان کی ٹیم کو کراچی کی آواز بلند کرنے پر انتقام کا نشانہ نہ بنالیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی عوام کا بھرپور مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم فوری انکوائری بورڈ بٹھائیں اور شفاف تحقیقات کرنے کے بعد فوری طور پر منی پاکستان ڈھائی کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہرقائد کرا چی کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو دور کرکے اسکواڈ میں ان کھلاڑیوں کو شامل کیا جائے جنہیں امید تھی نے رواں سیزن میں بہترین کارکردگی دکھانے کے بعد انہیں قومی ٹیم کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس احساس محرومی کو اگر ختم نہیں کیا گیا تو پھر مستقبل میں ملک میں کرکٹ کی ترقی ایک خواب رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح کا اخبار روزنامہ جسارت اس سلسلے میں آگے آئے اور جسارت اسپورٹس فورم میں کراچی سے تعلق رکھنے والے لیجنڈ کرکٹرز اور آرگنائزرز کو مدعو کرے اور اس حساس معاملے کو اجاگر کرے ۔