پاک بحریہ اور اہل ِ وطن کا لازوال تعلق

147

پاک بحریہ اور اس پاک دھرتی کے باسیوں کا 73 سالہ انمول تعلق ہے۔ جوں جوں مشکل گھڑی آن پڑی یہ تعلق نئی جہتوں سے ہمکنار ہوا۔ زلزلہ ہو یا طوفان، بارشیں ہوں یا سیلاب۔ ہر ایک آزمائش نے اس تعلق کو مزید مضبوط کیا۔ پاک فوج ہمیشہ قوم کی توقعات پر پورا اْتری۔ کبھی مایوس نہیں کیا۔ کبھی ہزیمت کا سامنا نہ ہوا۔ بحری سرحدوں کو نا قابل تسخیر بنانا تو لازم تھا اور ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ قوم کے غم، دکھ، درد میں شریک ہونا پاک بحریہ کا خاصا ہے۔ بارشوں اور سیلاب میں کشتیاں اور امدادی ٹیمیں مدد کو آ پہنچتی ہیں۔ زلزلوں میں ریسکیو ٹیمیں فوری حرکت میں آتی ہیں۔ خشک سالی میں ہزاروں ٹن صاف پانی سے بھرے دیوہیکل جہاز ساحل پر لنگر انداز نظر آتے ہیں۔ علم کی روشنی پھیلانے، صحت کو یقینی بنانے اور خوشحالی و ترقی کی طرف قدم بڑھانے میں پاک بحریہ قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
1958 میں جب گوادر پاکستان کا حصہ بنا تو پاک بحریہ ہی وہ فورس تھی جس نے گوادر میں سبز ہلالی پرچم کے تحفظ اور نگہبانی کی ذمے دار ی سنبھالی۔ گوادر اور ساحلی علاقوں کی ترقی کے منصوبے بنائے، سیکورٹی کا خیال رکھا اور ساحلی علاقوں کے مکینوں میں وطن پرستی کے جذبے کو اجاگر کیا اور انہیں موثر پاکستانی بنانے میں کردار ادا کیا۔ بحری امن قومی خوشحالی اور معاشی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے پاک بحریہ نے عالمی کاوشوں میں اپنا کردار موثر انداز سے ادا کیا۔ کئی ممالک پر مشتمل ٹاسک فورسز 150 اور 151 میں شرکت کر کے عالمی بحری امن کو یقینی بنایا۔ پاک بحریہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور بحری امن کا قیام کے صمیم عزم تو دیکھتے ہوئے عالمی افواج پر مشتمل ان فورسز کی متعدد مرتبہ کمانڈ پاک بحریہ کے سپرد کی گئی جو خطے کی کسی بھی بحری فوج کا منفرد اعزازہے۔ پاک بحریہ نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی حکومت پاکستان کے ساتھ ملک کر اقوام متحدہ میں پاکستان کے کونٹی نینٹل شلیف میں اضافے کا کیس لڑا۔ جسے چھ سال کی پیروی کے بعد سال 2015 میں کامیابی حاصل ہوئی اور اس طرح پاکستان کے کونٹی نینٹل شلیف میں 50 ہزار مربع کلو میٹرکا اضافہ ہوا۔ اس کامیابی کے بعد پاکستان مزید 50 ہزارمربع کلو میٹر زیر سمندر وسائل کی تلاش، سائنسی تحقیقی اور بحری خزائن کے استعمال کا حقدار ہو گیا۔ سال 2010 میں بیش تر سمندری علاقوں کو بحری قزاقی کے سلسلے میں انتہائی خطر ناک قرار دیا گیا تھا۔ یہ بات یاد رہے کہ پاک بحریہ کی موثر نگرانی کی وجہ سے پاکستان کے سمندری علاقوں میں کبھی بھی بحری قزاقی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ اس کے علاوہ میری ٹائم سیکورٹی کے لیے عالمی سطح پر پاک بحریہ کی خدمات کو بھی قدر کے نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ماضی قریب میں میری ٹائم سیکورٹی پٹرول کا آغاز کیا گیا جس کا مقصد بحرہند اور ملحقہ سمندروں میں گشت کے ذریعے بحری قزاقی اور سمندری دہشت گردی کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ اس مقصد کے لیے پاک بحریہ کا ایک بحری جنگی جہاز ہر وقت گشت پر مامور رہتا ہے۔ اس اقدام سے قومی معیشت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ تجارتی بحری راستوں کو محفوظ بنا کر خوشحالی اور ترقی کے سفر کی رفتار میں مزید تیزی لائی گئی ہے۔ سی پیک اور گوادر بندرگاہ ایک دوسرے سے لازم و ملزوم ہیں۔ بندرگاہ کی سمندری سیکورٹی کے لیے بحریہ نے ایک خصوصی ٹاسک فورس بنائی ہے جو چوکس و چوکنا رہ کر سیکورٹی کو چوبیس گھنٹے یقینی بنا رہی ہے۔ ساحلی علاقوں کی اکثر آبادی کا وسیلۂ روز گار ماہی گیری ہے۔ ماہی گیر عرصے سے اس شعبے سے منسلک ہیں جن کو کئی طرح کے چیلنجز اور مشکلات کا سامنا ہے۔ ان مشکلات میں کمی لانے کے لیے پاک بحریہ ماہی گیروں کے ساتھ قریبی روابط استوار کیے ہوئے ہے۔ ان کو جدید طریقہ ماہی گیری، سمندری صورت حال کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو صحت اور تعلیم کی اہمیت کے بارے میں بھی آگہی فراہم کی جاتی ہے۔ سمندر میں کسی بھی مصیبت میں گرفتار افراد کی مدد کے لیے خصوصی طور پر جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن اینڈکورڈینیشن سینٹر قائم کیا گیا۔ سمندر سے موبائل کے ذریعے رابطہ کرنے کے لیے آس (AAAS) کے نام سے موبائل ایپ کو لانچ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ماہی گیروںکے لیے صحت مندانہ سر گرمیوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ جن میں کشتی رانی کے مقابلے، فٹ بال اور والی بال کے مقابلے اور واکز وغیرہ شامل ہیں۔
تعلیم اور صحت کی بات کی جائے تو پاک بحریہ اس سلسلے میں صوبہ بلوچستان کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ اور ماڑہ میں 100بستروں پرمشتمل جدید اسپتال بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ صوبے بھر میں فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے جہاں مستحق مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے اور انہیں مفت ادویات دی جاتی ہیں۔ شدید مرض میں مبتلا مریضوں کو پاک بحریہ کے بڑے اسپتالوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ بلو چستان کے عوام کو روزگار کی فراہمی کی غرض سے بلوچ نوجوانوں کو نیوی میں بھرتی کرنے کے لیے ان کو خصوصی رعائتیں دی گئی ہیں۔ پاک بحریہ کے اسکولز وکالجز ساحلی آبادی کو علم کی دولت سے روشناس کرانے میں مصروف عمل ہیں۔ ان اسکولوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مقامی اساتذہ خصوصاً خواتین اساتذہ کو بھرتی کیا گیا ہے۔ کیڈٹ کالج اورماڑہ، اورماڑہ کا بے مثال تعلیمی ادارہ ہے جہاں بلوچ نوجوان کو تعلیم و تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ مذکورہ بالا خدمات، پاک بحریہ کی چیدہ چیدہ خدمات ہیں جو کہ صوبہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے احسن اقدامات ہیں۔