فرانس کے صدر کا دماغی توازن درست نہیں ،سینیٹر مشتاق خان

56

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اللہ اور اسکے رسول نے جن چیزوں سے منع کیا ان سے رک جانا اور جنہیں اختیار کرنے کا حکم دیا ان پر عمل پیرا ہو جانے کا نام اخلاق حسنہ ہے۔ فرانس کے صدر کا دماغی توازن درست نہیں ہے ، بار بار رسول اللہ کے خاکے شائع کرنے کا اعلان عالم اسلام کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ اگر فرانس بار بار خاکے شائع کرے گا تو اس کو اس کی قیمت بھی چکانی پڑے گی۔ ترکی کے صدر طیب اردگان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی۔ ریاست مدینہ کے حکمرانوں کو خاکوں کی اشاعت پر مذمت کی توفیق نہیں ہوئی۔ امریکا اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کا چودھری بنانا چاہتا ہے۔ عرب امارات کے بعد سوڈان نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیا۔ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی بالادستی اور مسجد اقصیٰ و بیت المقدس پر اس کا قبضہ کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ سابقہ اور موجودہ وزیراعظم کے فوجی جرنیلوں پر الزامات پر پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں ٹروتھ کمیشن بنایا جائے اور سابقہ و موجودہ جرنیلوں کا احتساب کیا جائے۔ سابقہ اور موجودہ چوروں اور جرنیلوں کا محاسبہ صرف جماعت اسلامی کرسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے جماعت اسلامی پی کے 77جنوبی کے زیر اہتمام جلسہ خاتم النبیین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر مرکزی مجلس تحفظ ختم نبوت خیبرپختونخوا مفتی امتیاز مروت ، امیر جماعت اسلامی پشاور عتیق الرحمن ، رہنما جماعت اسلامی سراج الدین قریشی ، رہنما جماعت اسلامی طارق متین ، امیر زون سراج الحق اور دیگر قائدین جماعت اسلامی نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ پاکستان کے ایک صحافی کی کتاب کے سرورق پر بنے کارٹون پر ایکشن لیتے ہوئے کتاب کو مارکیٹ سے غائب کیا گیا لیکن رسول اللہ کی توہین آمیز خاکے بنانے پر ریاست مدینہ کے سربراہ یا کسی وزیر نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ فرانس اسلام کے روزافزوں ترقی سے خائف اور خوفزدہ ہے۔ فرانسیسی صدر کے مساجد اور برقعہ پر پابندی کے اقدامات سے ظاہر ہورہاہے کہ وہ اسلام سے خوفزدہ ہیں۔ اسلام نہیں مغربی تہذیب بحران کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان سے متصادم قانون سازی، پارلیمنٹ کو سرنگوں کرنے اور غلامی کی آخری حدوں کو پار کرنے کے باوجود ناکام خارجہ پالیسی اور نا اہل قیادت کی وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں ناکام ہوگیا۔غلاموں کے لیے آقاؤں کی طرف سے ڈو مور کا پیغام آیا ہے۔ پسپائی کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ایف اے ٹی ایف کے مسئلے کو ماورائے دستور غلامانہ قانون سازی اور ملک کی خود مختاری اور آزادی پر سمجھوتا کیے بغیر جارحانہ خارجہ پالیسی کے ذریعے سے ہینڈل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی اور کا کچرا صاف نہیں کرے گی، ہم اپنی انتخابی، سیاسی جدوجہد اور احتجاج اپنے پلیٹ فارم سے اپنے جھنڈے اور اپنی قیادت کے تحت لڑیں گے۔