ملک بھر میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور حکومت کبھی بیرون ملک سے گندم درآمد کرواتی ہے کبھی صوبوں سے گندم جاری کرنے کی درخواستیں کرتی ہے لیکن سندھ کی حکومت کا یہ حال ہے کہ سندھ کے سرکاری گوداموں سے کروڑوں روپے کی گندم غائب ہو گئی ۔ یہ کام پہلی دفعہ نہیں ہوا ہے بلکہ سرکار کی تحویل میں جو چیز جاتی ہے اس کی حفاظت کے لالے پڑ جاتے ہیں ۔ اس سے قبل یہ اطلاع بھی آئی تھی کہ سندھ کے گوداموں میں لاکھوں ٹن گندم سڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ فیومیگیشن نہیں ہو سکی تھی ۔ اس تساہل میں پی پی اور پی ٹی آئی دونوں حکومتوں کے ذمے دار ہونے کا الزام لگایا گیا ہے ۔ نیب کے چھاپے میں انکشاف ہوا کہ تقریباً25کروڑ روپے کی6ہزار بوریاں گوداموں سے غائب ہیں ۔ یہ دو چار بوریاں نہیں ہیں بلکہ6 ہزار بوریاں ہیں ۔ سرکاری افسران اور عملے کی ملی بھگت کے بغیر اس جگہ سے گندم کا غائب ہونا ممکن نہیں ہے ۔ یہ صورتحال انتہائی افسوس ناک ہے ۔ عوام گندم اور روٹی کو ترس رہے ہیں اور حکومت گندم کی حفاظت نہیں کرسکی ۔ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے تومرکز کی طرح سندھ میںبھی مافیا حکومت ہی کے دائیں بائیں نکلے گی ۔ یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ سرکار روٹی بھی نہیں دے سکتی اور گندم کی حفاظت بھی نہیں کر پاتی ۔ آخر یہ کس مرض کی دوا ہے ۔ کیا سندھ سرکار کو اس خرد برد میں بھی مرکزی حکومت کی مداخلت نظر آئے گی ۔ حکمراں اپنی ذمے داری پوری کریں اور عوام کو سہولت فراہم کریں ۔ کم از کم بنیادی ضرورت تو پوری کریں۔