ہر انسان کو جب تک موت نہیں آجاتی اس کے لیے عمل کا میدان کھلا رہتا ہے۔ انسانی زندگی عزائم، خوابوں، خواہشات، کامیابیوں، ناکامیوں اور مایوسیوں کے درمیان ہی پروان چڑھتی رہتی ہے۔ آسانیاں ہر فرد چاہتاہے، اسلام کی تعلیمات بھی یہ ہی ہیں کہ دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرو، عقل مند انسان دوسروں کی مشکلات، ناکامیوں سے سبق سیکھتا ہے، اندازہ لگاتا ہے کہ اسے کن باتوں سے گریز کرنا چاہیے، سونا قیمتی دھات ہے اس کی آزمائش آگ میں ہوتی ہے اور بہادر اور با عمل لوگوں کا امتحان تو ان کی مشکلات میں ہوتا ہے۔ اپنی مشکلات اور مصائب کو کم کرنے کا بھی بہترین طریقہ یہ ہے کہ دوسروں کے لیے دلجوئی، اپنائیت کا ماحول پیدا کیا جائے۔
l عوام کی کیفیت عورت کی مانند ہوتی ہے کہ ان سے ویسا ہی برتاؤ کیا جائے یعنی ان سے صرف وہی بات کی جائے جسے وہ سننا پسند کرتے ہیں ہر فرد اچھی خبر کا منتظر ہوتا ہے۔
l مایوسی گناہ ہے، اللہ سے امید وابستہ رکھنا عبادت ہے، ناکامی جرم نہیں، بے حوصلہ ہونا اپنے مقاصد کو پست رکھنا انسان کا اصل جرم ہے۔
l سماج میں نا انصافی ختم ہوجائے، پسند نا پسند کی بنیاد پر عدم مساوات ختم ہوجائے تو انسانوں کے اندر پھیلی پریشانیاں اور برائیوں کے خاتمہ کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔
l معاشی، سماجی، ریاستی ناہمواری معاشرہ کے اونچے طبقہ میں مادہ پرستی، درمیانے طبقہ میں عامیانہ پن اور نچلے طبقہ میں انتقام اور وحشیانہ پن پیدا کرتی ہے۔
l وہی انسان اور قومیں غلامی کی زنجیروں میں جکڑی جاسکتی ہیں جو ازخود غلامی پر آمادہ ہوجائیں اور وہی غلامی کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ ذہنی آزادی غلامی سے محفوظ رکھتی ہے۔
l انسان اپنی غلطیوں کے بارے میں صرف اور صرف اپنے آپ کو ہی دھوکا دیتا ہے۔ اسی وجہ سے ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اسے اپنے گناہ بھی نیکیاں دکھائی دینے لگتے ہیں۔
l انسانوں کو اپنا غلام ماننے کی روش اچھی نہیں ہوتی، اگر دوسرے کو اپنا غلام جان کر اسے قابو رکھنے کے لیے زنجیریں ڈالیں گے تو دوسرے سرے سے خود کو بھی باندھنا پڑتا ہے۔ انسانی زندگی کا بنیادی حق صلب نہ کرو۔
l جتنی بھی بھلائی کے کام کرسکتے ہو، ہر طریقے سے جو بھی ممکن ہے، جہاں جا کر اور جس وقت بھی ممکن ہے، بھلائی کا کام کرو، بھلائی کا عمل مسلسل جاری رکھا جائے اس وقت تک کہ جب انسان کچھ کرنے کے قابل نہ رہے۔
l جب انسان یہ سوچ لے، اطمینان کرے کہ میں اب ہر طرح سے خوش ہوں اور خود اپنے آپ سے سوال کرے کہ کیا میں خوش ہوں تو سمجھیے کہ آپ کی خوشیوں کا خاتمہ ہوگیا۔
l ایسا سلوک جو آپ اپنے لیے پسند نہیں کرتے ایسا سلوک دوسروں کے لیے بھی پسند نہ کریں، انسان اپنی خوشیاں خود پیدا کرتا ہے۔
l جب انسان اپنی عادتیں بناتے یا بگاڑتے ہیں، پھر یہ ہی پختہ عادتیں انسان کو بناتی یا بگاڑ دیتی ہیں، عادت یا تو بہترین غلام ہوتی ہے یا بدترین آقا۔
l جب دوست احباب یہ کہنا شروع کردیں کہ تم تو بالکل جوان دکھائی دیتے ہو تو آپ کو یقین کرلینا چاہیے کہ انہوں نے محسوس کرنا شروع کردیا ہے کہ آپ بڑھاپے کی طرف مائل ہیں۔
l جو شخص کسی سے وعدہ کرنے کا جتنا گریز کرتا ہے وہ وعدے کا اتنا ہی زیادہ پابند ہوتا ہے۔ جو بھی عہد کریں اسے پورا کریں۔
l وقت قیمتی ہے لیکن سچائی وقت سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔