مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ‘ بھارتی ناظم الامور کی طلبی‘ پاکستان کا احتجاج

110

سری نگر/اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہا ریکجہتی کے لیے 27اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور منایا گیا، پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال، کئی علاقوں میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے اور بھارت مخالف نعرے جبکہ پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں کیخلاف جاری انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے 27اکتوبر کو 73سال سے جاری بھارت کے غیر قانونی تسلط کو یکسر مسترد کرنے کے لیے یوم سیاہ کے طورپر منایا۔ مقبوضہ وادی میںمکمل ہڑتال کی گئی۔تمام سرکاری اور نجی دفاتر، دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد رفت کم رہی۔نوہٹہ اورسرینگر کے دیگرعلاقوں میں پاکستان کے نقشے والے پوسٹر جن میں جموںوکشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا گیا تھا اور پاکستانی پرچم لہرائے گئے اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کیے گئے۔ 27اکتوبر 1947کو جموںوکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط اور گزشتہ سال 5اگست کو مودی کی فسطائی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مارچ، ریلیوں اور سیمینارز کے انعقاد کو روکنے کے لیے بھاری تعداد میںبھارتی فورسز کو تعینات کیاگیاتھا۔ یوم سیاہ کے موقع پر حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ اس موقع پر بھارت کے خلا ف اور پاکستان اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کیے گئے۔یوم سیاہ کے موقع پر تمام سرکاری و نجی سطح پر تقریبات، سیمینارز، مباحثوں اور تصویری نمائشوں کا انعقاد کیا گیا اور شام 7 بجکر 5 منٹ سے لیکر 7 بجکر 10 منٹ تک تمام اہم سرکاری عمارتوں کی لائٹس علامتی طور پر بند کر دی گئیں- اس دوران شاہراہ دستور کی تمام اسٹریٹ لائٹس بھی بند رہیں۔دوسر ی جانب پاکستان نے بھارتی ناظم الامور گورو آہلووالہ کو یوم سیاہ کے موقع پر دفترخارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس بات پر زور دیا گیا کہ بھارتی حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دے۔اس موقع پر یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ بھارت گزشتہ سال 5 اگست سے کی جانے والی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیاں بند کرے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنے فوجی محاصرے کو فوری ختم کرنے کیساتھ ساتھ مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے اپنے غیر قانونی اقدامات کو واپس لے۔بھارت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ جعلی مقابلوں نام نہاد سرچ آپریشن میں کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کو بند کرے اور غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری نوجوانوں اور سیاسی قیادت کو رہا کرے۔