مدرسے پر حملہ اسلام دشمنی ہے، افغان مہاجرین چوکنا رہیں، آرمی چیف

59

راولپنڈی(آن لائن )چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بدھ کو اَپر دیر مالاکنڈ ڈویژ ن کا دورہ کیا جہاں کور کمانڈر پشاور کور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود نے آرمی چیف کی آمد پر استقبال کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کو آپریشنز سٹیلائیزیشن اور بارڈر مینجمنٹ پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے سنگلاخ اور دشوار گزار علاقے میں بارڈر فینسنگ پر ٹروپس کی کارکردگی کو سراہا اور جوانوں کو علاقے میں امن کے قیام کیلیے کی گئی کوششوں پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ چیف آف آرمی سٹاف نے شر پسند عناصر کی جانب سے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں جوانوں کو چوکنا رہنے کی ہدایت کی۔ چیف آف آرمی سٹاف نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں مدرسہ دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر افراد کی عیادت بھی کی اور اْن کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ 16 دسمبر 2014ء کو اے پی ایس پشاور میں معصوم بچوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔ 27 اکتوبر یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر دشمن نے ایک بار پھر اپنی سیاہ تاریخ اور مذموم عزائم کو دوبارہ پروان چڑھانے کے لیے مدرسہ کے معصوم بچوں کو خون میں نہلا دیا۔ ان بچوں میں افغان مہاجرین کے بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ کل بھی پور ی قوم نے دہشت گردوں کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے بے مثال یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا اور آج بھی ہم اْس جذبے کے تحت ایک ہیں۔ ہمارا دکھ کل بھی مشترک تھا اورآج بھی۔ دشمن کل بھی وہی تھا۔ دشمن آج بھی وہی ہے۔ کل بھی قوم نے دْشمن کو مسترد کیا اور دہشت گرد نظریے کو شکست دی۔ آج بھی ہم متحد ہیں اور مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔ اْس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرکردار تک نہ پہنچائیں۔ افغانستان اور پاکستا ن دونوں نے پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کا سامنا کیا ہے۔ پاکستان نے مہاجرین بھائیوں کیلیے اپنے دِل اور دروازے کھول دیے۔ ہم ہمیشہ افغان بھائیوں کے دْکھ اور سکھ میں شریک ہیں۔ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اْن کا نظریہ دہشت پھیلانا اور معاشرے میں خوف کی فضاپیدا کرنا ہے۔ آرمی چیف نے کہا مدرسے پر حملہ دراصل اسلام دْشمنی ہے۔ مدرسہ، منبر، مساجد، امام بارگاہیں، گرجا، مندر، تعلیمی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ معصوم شہری ان کا نشانہ ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان ہمیشہ افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اس کیلیے بھرپور تعاون کرتا رہے گا۔ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین بھائیوں کو بھی اس سلسلے میں ایسی دْشمن قوتوں سے چوکنا اور دور رہنا ہو گا تاکہ وہ دانستگی اور نادانستگی میں دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال نہ ہو سکیں۔ پاک-افغان بارڈر فینس امن کی باڑ ہے۔ یہ صرف دہشت گردوں کی بارڈر کے دونوں اطراف غیر قانونی نقل وحرکت کو روکنے کیلیے بنائی گئی ہے۔ آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ، مستحکم اور خوشحال پاکستان دینے کیلیے کوشاں ہیں۔