اسلام آباد(مانیٹر نگ ڈیسک)امریکا اور بھارت کی جانب سے مشترکہ طور پر پاکستان سے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کے مطالبے پر دفتر خارجہ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے دہلی کے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ خطے میں سیکورٹی کے معاملات پر بھارتی پروپیگنڈے میں نہ آئیں اور بھارت خطے میں ریاستی دہشت گردی کا مرکز ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ نے امریکا اور بھارت کے بیان کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ اہم ہے کہ شراکت دار ممالک جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے امور پر ایک معقول نظر رکھیں اور یک طرفہ اور زمینی حقائق سے ماورا معاملات کی توثیق سے باز رہیں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ اس نے امریکا اور بھارت کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں
پاکستان کے حوالے سے غیر ضروری اور گمراہ کن بیان کو مسترد کردیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ بیان انتخابی اور یکطرفہ تھا اور اس میں پاکستان کے بارے میں کیے گئے دعوے اعتراضات کے معیارپر پورا نہیں اترتے ہیں۔دفتر خارجہ نے امریکا پر عالمی ذمے داریوں سے پہلو تہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اگست 2019 ء کے بعد بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں مقبوضہ علاقے کے الحاق کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی صورتحال پر توجہ دینے میں ناکام رہا۔اس سلسلے میں کہا کہ مشترکہ بیانات میں نہایت خوشگوار انداز اپنانے سے یہ حقیقت چھپ نہیں سکتی کہ ہندوستان ہی غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت خطے میں ریاستی دہشت گردی کا اعصابی مرکز ہے، اس کے علاوہ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز رویہ اپنانے والوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے، قابض فوجیوں کے ذریعے وہ خود کو دہشت گردی کا ایک شکاربنا کر پیش کر رہا ہے لیکن ہندوستان ایسی تدبیروں سے دنیا کو دھوکا نہیں دے سکتا۔